سری نگر: وادی کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم کے خلاف ہفتہ کے روز مسلسل 48 ویں دن بھی ہڑتال جاری رہی۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند ہیں، جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل ہے۔ تاہم جہاں ہڑتال کے دوران سڑکوں پر چلنے والی نجی گاڑیوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے وہیں اب کچھ سڑکوں بالخصوص بارہمولہ جموں ہائی وے پر چھوٹی مسافر گاڑیاں بھی چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ اگرچہ دکانیں و تجارتی مراکز دن کے وقت مکمل طور پر بند رہتے ہیں تاہم وادی کے کچھ بازاروں میں صبح کے وقت رونق دیکھی جا رہی ہے۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
وادی میں موبائل فون و انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی ہفتہ کو 48 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی کی وجہ سے اہلیان کشمیر کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پیشہ ور افراد کا کام اور طلباء کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہے۔ طلباء اور روزگار کی تلاش میں برسر جدوجہد نوجوان آن لائن فارم جمع نہیں کرپا رہے ہیں۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
وادی میں جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی 5 اگست سے لگاتار معطل ہیں۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سروسز مقامی پولس و سول انتظامیہ کی ہدایت پر معطل رکھی گئی ہے اور مقامی انتظامیہ سے گرین سگنل ملتے ہی بحال کی جائیں گی۔ ان کے مطابق ریلوے کو اب تک زائد از ڈیڑھ کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
وادی بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ زائد از ڈیڑھ ماہ سے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کر پاتے ہیں۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
انتظامیہ نے بی جے پی کو چھوڑ کر تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو نظر بند رکھا ہے۔ نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔ انہیں اپنے ہی گھر میں بند رکھا گیا ہے۔ علیحدگی پسند لیڈران بھی خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ وادی میں جاری موجودہ ہڑتال کی کال کسی جماعت نے نہیں دی ہے۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے ہفتہ کی صبح پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ، کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھراؤ کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔ نامہ نگار کے مطابق جامع مسجد کو بدستور مقفل رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے دروازوں کے سامنے ٹھہرنے یا گاڑی کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پائین شہر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے بیشتر سڑکیں سنسان نظر آرہی ہیں۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں ہفتہ کو مسلسل 48 ویں دن بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم سری نگر کے سول لائنز و بالائی شہر اور مختلف اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ سری نگر میں کچھ سڑکوں پر آٹو رکشا بھی چلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سری نگر کے دو تین اسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Sep 2019, 4:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز