قومی خبریں

یو پی ڈی جی پی نے پار کی جھوٹ کی حد، کہا ’ایک سال میں کوئی فساد نہیں‘

سرکاری رپورٹ کے مطابق اتر پردیش میں سال 2017 میں کل 195 فسادات ہوئے جس میں 44 لوگ ہلاک اور 542 زخمی ہوئے، لیکن وزیر اعلیٰ اور ڈی جی پی ایسا نہیں مانتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا اترپردیش کے ڈجی پی او پی سنگھ اور وزیر ارعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ

اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولس (ڈی جی پی) او پی سنگھ نے ایک حیرت انگیز بیان دیا ہے جو گزشتہ دنوں وزارت داخلہ کے ذریعہ جاری رپورٹ کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں اتر پردیش میں کوئی فساد نہیں ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں کاس گنج میں ہوئے فساد کو انھوں نے دو گروپ کے درمیان ٹکراؤ بتایا اور دعویٰ کیا کہ اسے فوری طور پر قابومیں کر لیا گیا تھا۔

صرف ڈی جی پی ہی نہیں ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی اپنی تقریر میں یہی جھوٹ بیان کر رہے ہیں کہ ان کے دور اقتدار میں ابھی تک کوئی فساد برپا نہیں ہوا۔ 13 فروری کو انھوں نے تریپورہ میں کہا تھا کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد یعنی گزشتہ 10 مہینے میں نہ تو کوئی فساد کا واقعہ ہوا ہے اور نہ ہی ریاست میں کہیں کرفیو نافذ ہوا ہے۔

وزیر اعلیٰ اور ڈی جی پی کے بیانات اپنی جگہ لیکن سرکاری رپورٹ ان کے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہے۔ وزارت داخلہ کے ذریعہ جاری اعداد و شمار کے مطابق 2017 میں ملک میں 822 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں 111 لوگ مارے گئے اور 2384 لوگ زخمی ہوئے۔ فسادات کے واقعات سے متعلق ریاستوں کی بنی فہرست میں اتر پردیش سب سے اوپر ہے۔ 2017 میں اتر پردیش میں 195 فسادات کے واقعات ہوئے جن میں 44 لوگوں کا قتل ہوا جب کہ 542 لوگ زخمی ہوئے۔

قابل ذکر ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لیتے وقت کہا تھا کہ اتر پردیش میں ان کی حکومت میں کوئی فساد نہیں ہوگا، اور اب جب کہ سرکاری رپورٹ میں ریاست کی حالت بدتر بتائی گئی ہے تو یوگی آدتیہ ناتھ نے جھوٹ کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ فساد سے متعلق جو رپورٹ جاری کی گئی ہے وہ کسی اور نے نہیں بلکہ بی جے پی کی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے۔ بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر مملکت ہنس راج اہیر نے یہ رپورٹ 6 فروری کو پارلیمنٹ میں پیش کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined