سری نگر: وادی کشمیر میں حالیہ شہری ہلاکتوں کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے زائد از 400 افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں سابق اوور گراؤنڈ ورکر، سابق ملی ٹنٹ اور سابق سگنباز شامل ہیں، ذرائع نے بتایا کہ بڑے پیمانے کے کریک ڈائون کا مقصد شہری ہلاکتوں کے سلسلے پر بریک لگانا ہے انہوں نے کہا کہ 'حالیہ شہری ہلاکتوں کے بعد زائد از 400 افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے 70 کا تعلق سری نگر سے ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'وادی کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے'۔
Published: undefined
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں رواں ماہ کے دوران شہری ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ وادی میں رواں ماہ اب تک 'ٹارگٹ کلنگز' کے واقعات میں کم از کم سات شہری مارے گئے ہیں جن میں سے چار اقلیتی طبقوں سے وابستہ تھے۔ جموں و کشمیر پولیس نے ان ہلاکتوں کے لئے ملی ٹنٹوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ دا رزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نامی تنظیم نے مبینہ طور پر ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 'لشکر طیبہ' کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔
Published: undefined
جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی 'ٹارگٹ کلنگ' کا مقصد کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے۔ وادی میں رواں ماہ قتل کئے جانے والے چار غیر مسلموں میں ایک خاتون اسکول پرنسپل سمیت دو اساتذہ، ایک معروف دوا فروش اور ایک پانی پوری بیچنے والے شامل ہیں۔ کشمیر میں غیر مسلموں کی ہلاکتوں کا سلسلہ رواں برس یکم جنوری کو اُس وقت شروع ہوا تھا جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے سری نگر کے علاقے سرائے بالا میں ایک غیر مسلم سنار ستیہ پال نسچل شرما کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
Published: undefined
پھر 17 فروری کو سری نگر کے ہی علاقے سونہ وار میں مسلح افراد نے مشہور کرشنا ڈھابہ کے مالک رمیش کمار مہرا کے بیٹے آکاش کمار پر گولیاں برسائیں اور وہ 11 دنوں تک ایک مقامی اسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔ وادی کشمیر میں غیر مسلموں کی 'ٹارگٹ کلنگز' کے واقعات میں اچانک آنے والی تیزی نے سراسیمگی کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور کشمیری مسلمان ان ہلاکتوں کی مذمت کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined