ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو گجرات سے لاپتہ ہوئیں ہزاروں خواتین معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) نے پی ایم مودی اور امت شاہ کو قومی کرائم ریکارڈ بیورو کا ڈاٹا یاد دلایا اور کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں گجرات سے تقریباً 40 ہزار خواتین لاپتہ ہوئی ہیں۔
Published: undefined
گجرات سے لاپتہ ہوئیں ہزاروں خواتین کی سچائی شیوسینا کے رسالہ ’سامنا‘ میں پیش کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مہاراشٹر کی مقامی میڈیا نے مہاراشٹر میں بھی گمشدہ خواتین کا معاملہ شندے-فڑنویس حکومت کے سامنے اٹھایا ہے۔ مہاراشٹر کی میڈیا نے مہاراشٹر سے غائب ہوئی خواتین کے معاملے میں شندے-فڑنویس کو گھیرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو ان گمشدہ خواتین کی تلاش میں نہ لگا کر ریاست کی سیاست سے جڑے کاموں میں لگایا جا رہا ہے۔ ’سامنا‘ کے اداریہ میں مہاراشٹر حکومت کو نشانے پر لیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاست سے روزانہ تقریباً 70 خواتین غائب ہوتی ہیں۔ گزشتہ تین مہینوں میں ہی ریاست سے تقریباً 5500 خواتین لاپتہ ہو گئی ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ گجرات پولیس نے پیر کے روز سلسلہ وار ٹوئٹ کیا تھا جس میں بتایا تھا کہ 2016 سے 2020 تک تقریباً 41621 خواتین کے غائب ہونے کی خبر ملی تھی، جس میں سے گجرات پولیس نے 39497 خواتین کا پتہ لگا کر انھیں ان کے گھر والوں کے پاس بھیج دیا ہے۔ خواتین کے گمشدہ ہونے سے متعلق نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی جو رپورٹ ہے، اس نے گجرات حکومت کی خامیوں کو ظاہر کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 40 ہزار خواتین گزشتہ پانچ سالوں میں ریاست سے غائب ہوئی ہیں۔
Published: undefined
این سی آر بی کے اعداد و شمار کا حوالہ پیش کرتے ہوئے ’سامنا‘ میں لکھا گیا ہے کہ ’’ہندوستان میں مہم چلائی گئی کہ گجرات ملک کی ترقی میں پیش پیش رہنے والی تنہا ریاست ہے۔ بیرون ملکی لیڈروں کو دہلی اور ممبئی سے پہلے اب گجرات لے جایا جاتا ہے۔ ایسا ماحول بنایا گیا ہے کہ پی ایم مودی کی ریاست جنت ہے، لیکن خواتین کے غائب ہونے کے اعداد و شمار نے ریاست کی سیاہ حقیقت کو ظاہر کر دیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’اگر سبھی ترقی مودی اور شاہ کی دیکھ ریکھ میں ہو رہی ہے تو غائب ہوئی خواتین کی تلاش کون کرے گا؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined