قومی خبریں

مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف 4 لاکھ فوجی اہلکاروں نے کھولا محاذ

ملک کے 4 لاکھ فوجی اہلکار 23 جنوری سے 25 جنوری تک ہڑتال کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ فوج کے ورکشاپ، نول ڈاکس اور 41 آرڈنینس فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین یہ ہڑتال مودی حکومت کے خلاف کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا وزیر اعظم نریندر مودی

مودی حکومت کی منفی پالیسیوں کے خلاف فوج کے 4 لاکھ ملازمین جنوری مہینے میں 3 دن کی زبردست ہڑتال کی تیاری شروع کر چکے ہیں۔ اس ہڑتال میں 41 اسلحہ ساز فیکٹریوں کے ملازمین، نول ڈاکس کے ملازمین، فضائیہ ورکشاپ کے ملازمین سمیت کئی دیگر کمپنیوں کے ملازمین حصہ لیں گے۔ اس سلسلے میں ان تمام ملازمین نے منگل کے روز بھی بھوک ہڑتال کرتے ہوئے دوپہر کا کھانا نہیں کھایا۔

آل انڈیا آرمی امپلائی ایسو سی ایشن کے جنرل سکریٹری سی شری کمار کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ ’’منگل کو ہم نے دوپہر کا کھانا نہیں کھایا ہے، لیکن اس کے بعد بھی اگر سرکار سرگرم نظر نہیں آتی ہے تو ہم بڑے پیمانے پر ہڑتال کی تیاری کر رہے ہیں جس میں لاکھوں ملازمین حصہ لیں گے۔‘‘ اس بارے میں ڈائریکٹر جنرل آف کوالیٹی ایشیورنس کے ساتھ کام کر رہے ایک یونین لیڈر نے کہا کہ ’’حکومت ہماری ملازمتیں چھین رہی ہے اور اسٹریٹجک سیکٹر کی چابی پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھوں میں دے رہی ہے۔ ایسے ماحول میں ہم حکومت کا دھیان اپنی طرف کھینچنے کے لیے کچھ اور نہیں سوچ سکتے۔‘‘

Published: 14 Nov 2018, 11:09 AM IST

فوج کے ایک بریگیڈیر نے اس تعلق سے کہا کہ گزشتہ کافی وقت سے اسلحہ بنانے والی فیکٹریوں کی صلاحیت کم ہوئی ہے۔ گزشتہ کچھ وقت میں ان کے معیار میں گراوٹ بھی درج کی گئی ہے۔ ایک مارشل کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ حکومت کو اتنی جلد نتائج کا انتظار نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اسے انتخابی ایشو بنانا چاہیے۔

دراصل مرکزی حکومت دفاعی سیکٹر میں پرائیویٹ سیکٹر کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔ حکومت کے منصوبوں کے تحت لیے گئے فیصلوں میں 200 سے زیادہ دفاعی مشینری کو ’نان-کور‘ قرار دینا بھی شامل ہے جس کی وجہ سے ڈیفنس فورس اب انھیں سیدھے بازار سے خرید سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پی ایس یو کو لازمی بنانا اور آرڈنینس فیکٹریوں کو ان کے کام کا کم از کم 25 فیصد کام پرائیویٹ کمپنیوں کو دینا بھی ان فیصلوں میں شامل ہے۔

Published: 14 Nov 2018, 11:09 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Nov 2018, 11:09 AM IST