دہلی کے نظام الدین علاقہ واقع تبلیغی جماعت کے پروگرام میں حصہ لینے والے 36 بیرون ملکی شہریوں کو منگل کے روز اس وقت بڑی خوشخبری ملی جب ساکیت کورٹ نے ان پر لگے الزامات سے بری قرار دے دیا۔ 14 ممالک سے تعلق رکھنے والے ان 36 شہریوں کو ساکیت کورٹ نے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے ان پر وبائی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت عائد الزامات کو ختم کر دیا۔
Published: undefined
آج ساکیت کورٹ میں چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ارون کمار گرگ نے ان 36 غیر ملکیوں پر لگے الزامات پر مبنی کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے 24 اگست کو ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 188 اور 269 کے ساتھ ساتھ وبائی ایکٹ، 1897 کی دفعہ 3 کے تحت الزامات طے کیے تھے۔ اس کے علاوہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کی دفعہ 51 کے تحت بھی الزام طے کیے گئے تھے۔ لیکن اب ان سبھی غیر ملکیوں کو ساکیت کورٹ سے راحت مل گئی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کے کئی علاقوں میں کورونا بحران کےد وران تبلیغی جماعت اراکین کے خلاف مقدمات کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا تھا، لیکن اب دھیرے دھیرے ہندوستان کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک کے تبلیغی جماعت اراکین کو بھی آزادی مل رہی ہے۔ گزشتہ دنوں ممبئی میں باندرا کی ایک مجسٹریٹ کورٹ نے بھی تبلیغی جماعت سے جڑے 20 غیر ملکی شہریوں کو بری کر دیا تھا۔ ان کے خلاف کووڈ-19 سے جڑے سیکورٹی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام تھا۔ ان غیر ملکی شہریوں نے دہلی میں ہوئے تبلیغی جماعت کے پروگرام میں حصہ لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ یہ بات چھپا کر اور کورونا ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے مسجد میں جمع ہو رہے تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی کے نظام الدین واقع تبلیغی جماعت کے ایک پروگرام کو کورونا وائرس کو پھیلانے والا بڑا کلسٹر قرار دیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں حصہ لینے والے لوگوں کے خلاف ملک کے الگ الگ حصوں میں کیس درج کیے گئے تھے۔ ان پر الزامات تھے کہ لاک ڈاؤن کی بندشوں کے باوجود وہ مختلف مساجد میں گئے اور لوگوں سے ملے تھے۔ اس معاملے میں بمبئی کورٹ نے کہا تھا کہ دہلی کے مرکز میں آئے بیرون ملکی شہریوں کے خلاف میڈیا میں پروپیگنڈہ چلا۔ عدالت نے کہا تھا کہ ایسا ماحول بنانے کی کوشش ہوئی جس میں ملک میں کورونا پھیلانے کے لیے انہی لوگوں کو ذمہ دار بنانے کی سازش کی گئی۔ عدالت نے تبلیغی جماعت میں شامل بیرون ملکی شہریوں سمیت کئی لوگوں کے خلاف داخل ایف آئی آر کو خارج کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز