گجرات کے ایک نجی مندرا پورٹ یعنی بندرگاہ پر گزشتہ ہفتے 3000 ہزار کلو ہیروئن (ڈرگس) برآمد کی گئی تھی جس کی سرکاری قیمت 9 ہزار کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔ مارکیٹ میں اس کی قیمت 21 ہزار تک ہونے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ اتنی زیادہ مقدار میں نشیلی شئے برآمد ہونے کے باوجود گجرات حکومت کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ کا اب تک کوئی بیان سامنے نہیں ہے۔ اب اس تعلق سے کانگریس نے آواز اٹھائی ہے اور حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے گجرات میں 3000 ہزار کلو ہیروئن پکڑے جانے کے تعلق سے آج ایک پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے گجرات حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز پر بھی کئی طرح کے الزامات عائد کیے۔ انھوں نے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ 18 مہینے میں نارکوٹکس بیورو کا کوئی مستقل ڈائریکٹر جنرل نہیں بنایا؟ آخر کیوں برسراقتدار پارٹی نے اس محکمہ کو اپنی خوردہ سیاست کا حصہ بنا لیا ہے؟
Published: undefined
پریس کانفرنس میں پون کھیڑا نے الزام عائد کیا کہ کچھ سالوں میں نشیلی اشیاء کی اسمگلنگ کرنے والوں کو گجرات آسان راستہ معلوم ہونے لگا ہے۔ اس تعلق سے بھی انھوں نے سوال کیا کہ آخر گجرات کو لوگ آسان راستہ کیوں سمجھنے لگے ہیں۔ کانگریس ترجمان نے کہا کہ گجرات کے جس بندرگاہ پر 3 ہزار کلو ہیروئن برآمد ہوئی ہے وہ بھج ضلع کا مندرا بندرگاہ ہے جو کہ اڈانی گروپ کا ہے۔ جس ریاست سے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ آتے ہیں، اسی ریاست کے ایک پرائیویٹ بندرگاہ سے بڑی مقدار میں ہیروئن برآمد ہو رہی ہے جو کہ ایک فکر انگیز بات ہے۔
Published: undefined
کانگریس نے اس تعلق سے جاری خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ گرام ہیروئن ملنے پر حکومت پوری فلم انڈسٹری کو بدنام کرنے لگتی ہے، لیکن تین ہزار کلو ہیروئن ملنے پر بھی کہیں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ اڈانی کے مندرا بندرگاہ پر ہوئے اس کارنامہ پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ خاموش کیوں ہیں؟ ساتھ ہی کانگریس نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ملک کے نوجوانوں کو نشے میں دھکیلے کی منصوبہ بند کوشش ہو رہی ہے۔ پون کھیڑا نے سوال کیا کہ وزیر اعظم گجرات اور ملک کے نوجوانوں کو اپنا کیوں نہیں سمجھ رہے؟ پارٹی نے ساتھ ہی کہا کہ اس معاملے میں حکومت ہند واضح طور پر ذمہ دار ہے۔ یہ معاملہ کسی ایک یا دو جرائم پیشے سے جڑا نہیں ہے، اس کے پیچھے پورا سنڈیکیٹ کام کر رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined