سال 2021 میں کورونا کے قہر اور طویل پابندیوں کے باوجود خواتین کے خلاف پہلے کے مقابلے بہت زیادہ جرائم کے معاملے سامنے آئے۔ قومی کمیشن برائے خواتین نے بتایا کہ 2021 میں خواتین کے خلاف جرائم کی شکایتوں میں 30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ پورے سال میں اسے تقریباً 31 ہزار مجرمانہ شکایتیں ملیں۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق اتر پردیش سے ہے۔
Published: undefined
ہندوستانی پارلیمنٹ کے ذریعہ تشکیل آئینی ادارہ قومی کمیشن برائے خواتین نے بتایا کہ اسے 2021 میں خواتین کے خلاف ہوئے جرائم کی تقریباً 31 ہزار شکایتیں ملیں، جو کہ سال 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ ان شکایتوں میں نصف سے زیادہ اتر پردیش سے ہیں۔ قومی کمیشن برائے خواتین کے مطابق 2020 کے مقابلے میں سال 2021 میں خواتین کے خلاف جرائم کی شکایتوں میں 30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
کمیشن کے سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 30864 شکایتوں میں سے گھریلو تشدد اور جہیز کے لیے استحصال کے 10 ہزار سے زیادہ معاملے، پھر 11013 معاملے خواتین کے جذباتی استحصال کو دھیان میں رکھتے ہوئے وقار کے ساتھ جینے کے حق سے متعلق تھے۔ اس کے ساتھ ہی گھریلو تشدد سے متعلق 6633 اور جہیز کے لیے استحصال سے متعلق 4589 شکایتیں تھیں۔ کمیشن کے مطابق اتر پردیش سے خواتین کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ شکایتیں موصول ہوئیں۔ سب سے زیادہ آبادی والی اس ریاست سے خواتین کے خلاف جرائم کے 15828 شکایتیں درج کی گئیں۔ علاوہ ازیں ملک کی راجدھانی دہلی میں 3336، مہاراشٹر میں 1504، ہریانہ میں 1460 اور بہار میں 1456 شکایتیں گزشتہ سال میں درج ہوئیں۔
Published: undefined
کمیشن کے مطابق وقار کے ساتھ جینے کے حق اور گھریلو تشدد سے جڑی سب سے زیادہ شکایتیں اتر پردیش سے موصول ہوئی ہیں۔ 2021 میں این ایس ڈبلیو (قومی کمیشن برائے خواتین) کو گزشتہ 6 سالوں میں سب سے زیادہ شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ 2014 میں 33906 شکایتیں ملی تھیں۔ حالانکہ این ایس ڈبلیو کی سربراہ ریکھا شرما نے کئی مواقع پر یہ بھی کہا کہ شکایتوں میں اضافہ اس لیے ہوا ہے کیونکہ کمیشن لوگوں کو اپنے کام کے بارے میں زیادہ بیدار کر رہا ہے۔ این ایس ڈبلیو نے کہا کہ سال 2021 میں جولائی سے ستمبر تک ہر ماہ 3100 سے زیادہ شکایتیں موصول ہوئیں، آخری بار 3000 سے زیادہ شکایتیں اس وقت موصول ہوئی تھیں جب نومبر 2018 میں ’می ٹو‘ مہم اپنے عروج پر تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز