سپریم کورٹ نے حیدرآباد اجتماعی عصمت دری کے ملزمین کو پولس کے ذریعہ انکاؤنٹر میں مارنے کے معاملہ کی جانچ کرنے کے لئے تین رکنی عدالتی جانچ کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ تین رکنی عدالتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔ اس کمیشن کی قیادت سابق جج وی ایس سرپوکر کریں گے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کمیشن کو چھ ماہ کے اندر اس معاملہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔ عدالت نے اس معاملہ میں ریاست کے ذریعہ کوئی بھی جانچ نہ کرنے کے لئے بھی حکم دیا ہے۔
Published: undefined
ایک ویب سائٹ کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے میڈیا کے کردار پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ میڈیا ٹرائل کی وجہ سے اس معاملہ کی منصفانہ سماعت میں پریشانی آ سکتی ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے صرف یہ بیان دیا ہے لیکن میڈیا پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔
Published: undefined
عرضی پر غور کرتے ہوئے آج عدالت نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے کی جانے والی عدالتی جانچ کو چھ ماہ کے اندر چھ ماہ مکمل کرنا چاہئے۔سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے تلنگانہ حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مُکل روہتگی سے کہا کہ ”ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آپ(پولس) خاطی ہیں۔ہم جانچ کے احکام دے رہے ہیں اور اس میں پولس کو بھی شامل کیاجائے گا۔‘‘ جسٹس بوبڈے نے مکل روہتگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’اگر آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس انکاونٹر میں ملوث پولس ملازمین کے خلاف فوجداری عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی تو ہمارے لئے کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں رہے گا۔ تاہم اگر آپ یہ کہہ رہے ہیں یہ پولس ملازمین بے گناہ ہین تو پھر عوام کو حقیقت معلوم ہونے دیجئے۔اس معاملہ پر حقائق کو ہم گڑھنا نہیں چاہتے۔اس معاملہ کی جانچ ہونے دیجئے۔اس پر آپ کیوں مزاحمت کررہے ہیں؟‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ حیدرآباد میں ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ عصمت دری کے بعد اس کو جلا کر مار دیا گیا تھا۔ پولس نے اس جرم کے لئے چار لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد ان ملزمین پر پولس نے الزام لگایا تھا کہ جب انھیں جائے وقوع پر واقعہ کو سمجھنے اور شواہد جمع کرنے کے لئے لے جایا گیا تو انہوں نے بھاگنے کی کوشش کی اور پولس پر حملہ کیا جس کے رد عمل میں پولس نے ان پر فائرنگ کی جس میں وہ مارے گئے۔ اس انکاؤنٹر میں ملزمین کے مارنے پر کئی جانب سے سوال اٹھائے گئے تھے جبکہ ایک بڑے طبقہ نے اس کارروائی پر پولس کی تعریف کی تھی اور جشن منایا تھا۔واضح رہے کہ خود سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا نے اس واقعہ کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر بدلہ لینے کے لیے کچھ کیا جائے تو وہ انصاف نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز