ملک بھر میں زیر بحث 2جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا تے ہوئے تمام ملزمین کو بری کر دیا ہے۔ عدالت کے مطابق سرکاری وکلاء الزامات کو ثابت نہیں کر پائے۔ معاملہ میں سماعت کرتے ہوئے جج او پی سینے نے کہا کہ فریق استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ دونوں فریقین کے درمیان پیسہ کا لین دین ہوا یا نہیں۔
عدالت نے 2010 کے اس معاملے پر اپنا فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ اپنا موقف ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام رہا۔ اس معاملے میں راجہ اور کئی دیگر ملزم تھے۔ کامپولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی)کی رپورٹ میں 2جی اسپیکٹرم گھوٹالے کو 1،76،000کروڑ روپے کا بتایا گیا تھا۔ حالانکہ سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں قریب 31ہزار کروڑ روپے کے گھاٹالے کا ذکر کیا تھا۔
فیصلہ کے وقت عدالت کے احاطہ میں کافی بھیڑ موجود تھی۔ جج سینی نے بھیڑ کے باعث ملزمان کے کورٹ نہ پہنچ پانے کی وجہ سے کارروائی روک دی تھی۔ پھر دوبارہ کارروائی کا آغاز ہونے پر محض ایک جملہ کے فیصلہ میں انہوں نے کہا کہ سرکاری وکیل الزام ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
دریں اثنا کنی موجھی اور اے راجہ کے حامی کورٹ میں موجود رہے۔ فیصلہ آنے کے ساتھ ہی وہاں تالیوں کی آواز گونج اٹھی۔
قبل ازیں عدالت نے ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے سے منسلک معاملات پر خصوصی طور پر راجہ، کنی موجھی و دیگر تمام ملزمان کو فیصلہ کے لئے جمعرات کو عدالت میں حاضر رہنے کا حکم دیا گیا تھا۔
ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں سماعت 6 سال قبل 2011 میں شروع ہوئی تھی جب عدالت نے 17 ملزمان کے خلاف الزامات طے کئے تھے۔ جن الزامات میں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا ان میں 6 مہینے تک قید کی سزا مقرر ہے۔
عدالتی فیصلہ میں ایسار گروپ کے پروموٹر روی کانت روئیا اور انشومان روئیا، لوپ ٹیلی کام کی پروموٹر کرن کھیتان، ان کے شوہر آئی پی کھیتان اور ایسار گروپ کے ڈائریکٹر (حکمت عملی اور منصوبہ) وکاس صراف کو بری کیا گیا ہے۔
2جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ کے تحت 2010 سے پہلے ’’پہلے آؤ پہلے پاؤ‘‘ کے تحت الاٹمنٹ کیا جاتا تھا۔ اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد اس طریقے کار کو رد کرنے کے ساتھ ہی کئی الاٹمنٹ لائسنس مسترد کئےگئے تھے۔ بعد میں الاٹمنٹ نیلامی کے ذریعہ کیا جانے لگا تھا۔
یاد رہے 2014 میں عام انتخابات میں 2جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ معاملہ بڑا انتخابی موضوع بنا تھا۔
ٹو جی اسپیکٹرم کا فیصلہ آنے کے ساتھ ہی حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اپنے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اس معاملہ میں بے قصوروں کو پھنسایا گیا تھا اور آج انصاف کی جیت ہوئی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ کیگ کے سابق سربراہ ونود رائے کو اب معافی مانگنی چاہئے۔
Published: 21 Dec 2017, 12:11 PM IST
2 جی اسپیکٹرم معاملہ کا فیصلہ آنے کے بعد پارلیمنٹ میں حزب اختلاف نے جم کر ہنگامہ کیا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نےاس معاملہ کو اٹھایا۔ کانگریس کے سنیئر رہنما کپل سبل نے فیصلے پر کہا کہ بی جے پی اور وزیر اعظم مودی نے اس مدے کے حوالے سے ملک میں غلط ماحول بنایا اور اب انہیں اس معاملہ پر بیان بازی بند کر دینی چاہئے۔ زوردار ہنگامہ کے بعد راجیہ سبھا کی کاروائی کو معطل کر دیا گیا۔
Published: 21 Dec 2017, 12:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Dec 2017, 12:11 PM IST