رافیل ڈیل، نیرو مودی-میہل چوکسی کے بینک گھوٹالہ اور وجے مالیا کے معاملہ کے بعد مودی حکومت ایک اور بڑے گھوٹالہ میں گھرتی نظر آ رہی ہے۔ تازہ معاملہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بے حد نزدیک مانے جانے والے کاروباری گوتم اڈانی کی کمپنی سے جڑا ہے۔ الزام ہے کہ ہندوستان میں سنگاپور سے جو کوئلہ برآمد ہوا گوتم اڈانی کی کمپنی نے اس کے بلوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور ہزاروں کروڑ روپے کی ہیرپھیری کی۔ گھوٹالہ کی رقم تقریباً 29000 کروڑ بتائی جا رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ معاملہ کا انکشاف ڈی آر آئی (ڈیپارٹمنٹ آف ریونیو انٹیلی جنس) کی جانچ میں ہوا ہے۔
Published: 18 Sep 2018, 9:57 AM IST
واضح رہے، ہندوستان میں کوئلہ کی 80 فیصد برآمدگی اڈانی کی کمپنی کے ذریعہ ہوتی ہے اور وہ این ٹی پی سی (نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن) سمیت دیگر کمپنیوں کو کوئلہ فروخت کرتی ہے۔ اڈانی کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے کوئلہ درآمدگی کے بلوں کی اوور انوائسنگ (بڑھا چڑھا کر پیش کرنا) کی ہے۔ اس معاملہ میں سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے اس معاملہ کو لے کر دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔
کانگریس نے مودی حکومت پر گوتم اڈانی کا دفاع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ گزشتہ تین چار سال کے دوران عام طورپر دیکھا گیاہے کہ اس صنعت کار کے خلاف جہاں بھی جانچ شروع ہوتی ہے حکومت مداخلت کرکے معاملہ کو جلد بندکرادیتی ہے۔
Published: 18 Sep 2018, 9:57 AM IST
کانگریس ترجمان جے رام رمیش نے پیر کے روز دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف ریونیوانٹلی جنس (ڈی آر آئی) کی ایک رپورٹ کے مطابق اڈانی گروپ پر توانائی کے آلات کی خرید میں 6600 کروڑ روپئے کی خوردبرد کرنے کا الزام لگایاگیا۔ڈی آر آئی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ آلات کو انکی لاگت سے 6600 کروڑ روپئے زیادہ قیمت پر خریداگیاہے۔
Published: 18 Sep 2018, 9:57 AM IST
کانگریس کے رہنما نے دعوی کیا کہ اڈانی گروپ، وزیر اعظم مودی سے اپنی قربت کی بنا پر اپنے خلاف چل رہے کئی معاملات کو متاثر کرنے کا کام کر چکا ہے۔
انھوں نے کہاکہ ڈی آر آئی کی رپورٹ کی بنیادپر اڈانی گروپ کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے تھی لیکن دباؤ میں حکومت کے اعلی افسران نےکہہ دیا کہ جانچ رپورٹ میں کچھ بھی نہیں ہے اور اس میں لگایاگیاکوئی بھی الزام صحیح نہیں ہے ۔ان الزامات کی بنیاد پر معاملہ بنتانہیں ہے اس لئے پورے معاملہ کو بندکردیاگیا۔ ڈی آر آئی کے ذریعہ اس کی جانچ 2014 سے جاری تھی۔
Published: 18 Sep 2018, 9:57 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Sep 2018, 9:57 AM IST