سناتن مذہب سے متعلق تمل ناڈو کے وزیر اودے ندھی اسٹالن کے متنازعہ بیان پر ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ تک پہنچ گیا ہے۔ ملک کی 262 اہم ہستیوں نے اودے ندھی کے بیان کے خلاف چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کو ایک خط لکھا ہے جس میں بیان پر از خود نوٹس لینے کی گزارش کی گئی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ پہلے سے ہی اودے ندھی اسٹالن کے بیان پر ہنگامہ جاری ہے اور کئی سیاسی و مذہبی تنظیموں نے اس پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ اب 262 ہستیوں کے ذریعہ سی جے آئی چندرچوڑ کو لکھے گئے خط نے اس ہنگامہ کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔ جن بڑی ہستیوں نے چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھا ہے ان میں کئی سابق جج، سابق افسران اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تمل ناڈو حکومت میں وزیر ادے ندھی اسٹالن نے حال میں جو بیان دیا ہے وہ فکر انگیز ہے۔
Published: undefined
خط میں لکھا گیا ہے کہ ریاستی حکومت نے اس معاملے میں کارروائی سے انکار کیا ہے، ایسے میں ہم چیف جسٹس سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ اس معاملے میں از خود نوٹس لیں اور اس طرح کے اشتعال انگیز بیان پر کارروائی کریں۔ خط لکھنے والوں میں ملک کی الگ الگ ہائی کورٹس کے کئی سبکدوش جج، سابق آئی اے ایس، آئی ایف ایس شامل ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے اودے ندھی اسٹالن نے اپنے ایک بیان میں سناتن مذہب پر بات کی تھی۔ انھوں نے اسے ایک بیماری قرار دیا تھا اور اس کا موازنہ کورونا، ڈینگو، ملیریا سے کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، اودے ندھی نے کہا تھا کہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن میں اصلاح ممکن نہیں ہوتا، انھیں ختم ہی کرنا چاہیے، اور سناتن ان میں سے ہی ایک ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined