ملک میں معذور افراد کی فلاح اور بہتری کے لیے ’نیشنل فنڈ فار پرسن وِتھ ڈِس ایبلٹیز‘ میں 260.62 کروڑ روپے کا فنڈ رکھا گیا تھا، لیکن افسوسناک ہے کہ گزشتہ دو سال میں اس کا کچھ بھی استعمال نہیں ہوا ہے۔ یہ فنڈ 2016 میں معذور افراد کے لیے نافذ کیے گئے نئے حقوق کے وقت سے ہی بغیر استعمال پڑا ہے۔ اس بات کا انکشاف تب ہوا جب وکیل عقیل احمد عثمانی نے آر ٹی آئی داخل کر اس سے متعلق سوال کیا۔
Published: 29 Jul 2019, 10:10 PM IST
دراصل عقیل احمد عثمانی کو یہ جانکاری چاہیے تھی کہ ’نیشنل فنڈ فار پرسن وِد ڈِس ایبلٹیز‘ میں جو فنڈ رکھا گیا ہے اس کا کتنا استعمال ہوا۔ جب یہ پتہ کرنے کے لیے انھوں نے آر ٹی آئی داخل کیا تو اس کے جواب میں سماجی فلاح کی وزارت اور آفس آف دی ڈائریکٹر جنرل آف آڈٹ (ڈی جی سی اے ای) نے بتایا کہ دو سال میں اس فنڈ میں سے کچھ بھی خرچ نہیں ہوا ہے۔ اس فنڈ کے ذریعہ معذور طلبا کو اسکالرشپ دی جانی تھی۔ لیکن سال 15-2009 کے درمیان نافذ ہونے کے بعد سے اس فنڈ سے 3.51 کروڑ روپے کی اسکالرشپ دی گئی ہے۔
Published: 29 Jul 2019, 10:10 PM IST
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس فنڈ کا کوئی آڈٹ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ وزارت نے اپنے جواب میں اس بات کی جانکاری دی ہے۔ واضح رہے کہ معذوروں کے لیے نیشنل فنڈ کی شروعات سال 1983 میں چیریٹیبل انڈومنٹ ایکٹ 1890 کی تشکیل کے ساتھ 2.51 کروڑ روپے کے فنڈ کے ساتھ کی گئی تھی۔ اس فنڈ میں سے 1 لاکھ روپے مرکزی حکومت اور باقی کے 2.50 کروڑ روپے جواہر لال نہرو سنٹینری ٹرسٹ کے تھے۔ بعد میں ’دی ڈِس ایبلٹی ایکٹ 1995‘ کے تحت چیریٹیبل انڈومنٹ ایکٹ کے فنڈ کا انضمام کر دیا گیا۔
Published: 29 Jul 2019, 10:10 PM IST
معذوروں کی فلاح کے لیے بنائے گئے اس نیشنل فنڈ فار پرسن وِد ڈِس ایبلٹیز فنڈ کی کمائی کا ذریعہ صرف بینک سے ملنے والا سود ہے۔ وہیں آر ٹی آئی داخل کرنے والے وکیل عقیل احمد عثمانی کا کہنا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے پاس یہ فنڈ گزشتہ 4 سالوں سے پڑا ہوا ہے جسے معذوروں کی فلاح کے لیے فوراً ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔
Published: 29 Jul 2019, 10:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Jul 2019, 10:10 PM IST