کورونا وبا کی وجہ سے پیدا بحران کے درمیان معاشی مسائل کے سبب 21 فیصد فیملی اپنے بچوں سے مزدوری کرانے کے لیے مجبور ہیں۔ یہ بات نوبل اعزاز یافتہ کیلاش ستیارتھی کے ادارہ کے ذریعہ بدھ کو جاری ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں لاک ڈاؤن کے بعد بچوں کی اسمگلنگ بڑھنے کا بھی اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
Published: 30 Jul 2020, 1:58 PM IST
کیلاش ستیارتھی چلڈرنس فاؤنڈیشن (کے ایس سی ایف) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے دوران کچھ ریاستوں میں لیبر ایکٹ کے کمزور پڑنے کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور انھیں فوری طور پر رد کر دیا جانا چاہیے۔ رپورٹ میں دلیل پیش کیا گیا ہے کہ لیبر ایکٹ کے کمزور پڑنے سے بچوں کی سیکورٹی متاثر ہوگی، جس سے بچہ مزدوری میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
Published: 30 Jul 2020, 1:58 PM IST
رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پیدا معاشی بحران کے سبب 21 فیصد فیملی معاشی بحران میں آ کر اپنے بچوں سے مزدوری کروانے پر مجبور ہوئے۔ کے ایس سی ایف کی یہ اسٹڈی رپورٹ ہندوستان کے کچھ دیہی علاقوں میں کورونا وبا سے پیدا معاشی بحران اور مزدوروں کی ہجرت وغیرہ سے بچوں پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ کر تیار کی گئی ہے۔
Published: 30 Jul 2020, 1:58 PM IST
'اسٹڈی آن امپیکٹ آف لاک ڈاؤن اینڈ اکونومک ڈسرپشن آن لو اِن کم ہاؤس ہولڈس وِتھ اسپیشل ریفرنس ٹو چلڈرن' کے نام سے کے ایس سی ایف کی یہ اسٹڈی رپورٹ ٹریفیکنگ متاثرہ ریاستوں کے 50 سے زائد خود مختار اداروں اور 250 فیملی سے بات چیت کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔
Published: 30 Jul 2020, 1:58 PM IST
رپورٹ میں 89 فیصد سے زیادہ خود مختار اداروں نے سروے میں یہ اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد مزدوری کے مقصد سے بالغوں اور بچوں، دونوں کے اسمگلنگ کا زیادہ امکان ہے جب کہ 76 فیصد سے زیادہ خود مختار اداروں نے لاک ڈاؤن کے بعد قحبہ گری وغیرہ کے اندیشہ سے انسانی اسمگلنگ بڑھنے کا امکان ظاہر کیا ہے اور جنسی استحصال کے مدنظر بچوں کی اسمگلنگ کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
Published: 30 Jul 2020, 1:58 PM IST
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خصوصی طور سے جھارکھنڈ، بہار، مغربی بنگال اور آسام جیسے علاقوں میں دلالوں کے خطروں اور ان کے طور طریقوں سے لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
Published: 30 Jul 2020, 1:58 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Jul 2020, 1:58 PM IST
تصویر: پریس ریلیز