مشہور وکیل پرشانت بھوشن کی پیشین گوئی ہے کہ بی جے پی اس لوک سبھا انتخاب میں 200 سیٹ بھی حاصل نہیں کر پائے گی۔ انھوں نے کہا کہ برسراقتدار پارٹی کے خلاف ’مضبوط ملک گیر ماحول‘ ہے اور عوام کا ایک بڑا حصہ اسے ’جمہوریت کے لیے خطرہ‘ تصور کرتا ہے۔
Published: undefined
پرشانت بھوشن کا کہنا ہے کہ اگر این ڈی اے کو کانگریس اقتدار سے بے دخل کر دیتی ہے تو اپوزیشن ’انڈیا‘ کی قیادت اسے کرنی چاہیے نہ کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کو۔ بھوشن نے گزشتہ دنوں پی ایم مودی کے ذریعہ دیے گئے کچھ متنازعہ بیانات پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ مٹن، منگل سوتر اور بھینس سے متعلق پی ایم مودی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم کو احساس ہو گیا ہے کہ انتخاب ان کے قابو سے باہر جا رہا ہے، اس لیے وہ بدحواسی میں اشتعال انگیز تقریریں کر رہے ہیں۔
Published: undefined
پرشانت بھوشن نے یہ باتیں خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرا ماننا ہے کہ کئی وجوہات سے بی جے پی کے خلاف ایک مضبوط لہر ہے۔ انھیں (بی جے پی کو) جمہوریت کے لیے خطرہ کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔ انھیں اقتدار کا غلط استعمال کرنے والوں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو اپنے مخالف لیڈران کو جیل میں ڈال دیتے ہیں اور ان کی آمدنی کو رخنہ انداز کر دیتے ہیں۔ اس لیے ان کے خلاف زوردار ناراضگی ہے۔‘‘
Published: undefined
وکیل اور سماجی کارکن بھوشن کا الزام ہے کہ بی جے پی کی مقبولیت میں کمی آنے کے کئی اسباب ہیں اور ان میں سے ایک ’فرقہ وارانہ بیانات‘ بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’موٹے طور پر لوگ ان چیزوں کو پسند نہیں کرتے۔ وہ اسے ملک کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے اور کمزور کرنے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے میرا ماننا ہے کہ بی جے پی کی واپسی نہیں ہوگی۔ میری رائے میں اسے لوک سبھا انتخاب میں 200 سیٹ حاصل کرنے میں بھی جدوجہد کرنی پڑے گی۔‘‘ جب بھوشن کی توجہ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا کے اس بیان کی طرف دلائی گئی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’مودی کے علاوہ ملک میں کسی کے پاس اگلا وزیر اعظم بننے کی صلاحیت نہیں ہے‘‘، تو بھوشن نے اس پر عدم اتفاق ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ صرف سخت گیر مودی حامی کو ہی مودی میں وزیر اعظم کا واحد متبادل دکھائی دے سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined