سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے ہندوستانی معیشت کی بدحالی کے لیے مودی حکومت کو پرزور انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ یکم جون کو جاری ایک پریس بیان میں انھوں نے سال 21-2020 کے دوران معیشت میں 7.3 فیصد کی گراوٹ پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر 22-2021 میں ایسی حالت سے بچنا ہے تو حکومت کو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں اور ماہرین معیشت کے مشورے پر غور کرنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
سابق مرکزی وزیر مالیات نے معیشت کے لحاظ سے 21-2020 کو گزشتہ چار دہائی کا ’سب سے تاریک‘ سال قرار دیا اور ساتھ ہی کہا کہ ’’کورونا وبا کے ساتھ ہی حکومت کے ناتجربہ کار اور نااہل معاشی مینجمنٹ سے حالات مزید بگڑ گئے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جس کا اندازہ لگایا جا رہا تھا وہی ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران معیشت میں 7.3 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔‘‘
Published: undefined
چدمبرم نے گزشتہ سالوں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 19-2018 میں جی ڈی پی 14003316 کروڑ روپے تھی، 20-2019 میں یہ 14569268 کروڑ روپے تھی اور 21-2020 میں یہ گھٹ کر 13512740 کروڑ روپے ہو گئی۔ یہ ملک کی معاشی حالت کی عکاسی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال جب کورونا وبا کی پہلی لہر دھیمی پڑتی نظر آئی تو وزیر مالیات اور چیف معاشی مشیر معیشت کے پٹری پر آنے کی باتیں کرنے لگے۔ ہم نے کہا تھا کہ معیشت کو بڑھانے کے لیے پیکیج کی مضبوط مدد چاہیے۔ فکر انگیز بات یہ ہے کہ فی کس جی ڈی پی ایک لاکھ روپے سے نیچے چلا گیا ہے۔
Published: undefined
چدمبرم نے الزام عائد کیا کہ یقینی طور پر کورونا وبا کا معیشت پر زبردست اثر پڑا ہے، لیکن نااہل معاشی مینجمنٹ نے معیشت کی حالت کو بری طرح بگاڑ دیا۔ انھوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر چل رہی ہے۔ اس میں پہلی لہر کے مقابلے میں انفیکشن اور اموات کی تعداد زیادہ ہے۔ اگر 21-2020 کی طرح سال 22-2021 کو نہیں ہونے دینا ہے تو حکومت کو بیدار ہونا چاہیے، اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، اپنی پالیسیاں بدلنی چاہiے اور اپوزیشن و ماہرین معیشت کے مشوروں پر عمل کرنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز