لوک سبھا انتخاب کے دوران اپوزیشن کے ذریعہ انتخابی کمیشن کی کارگزاری پر سوال کھڑے کیے جانے کے بعد اب سبکدوش سول اور فوجی افسروں کے ساتھ ساتھ ماہرین تعلیم نے بھی 2019 کے مینڈیٹ پر سنگین سوال کھڑے کیے ہیں۔ 64 سابق آئی اے ایس، آئی ایف ایس، آئی پی ایس اور آئی آر ایس افسران نے انتخابی کمیشن کو کھلا خط لکھا ہے۔ اس خط کی 83 سبکدوش سول اور فوجی افسروں کے ساتھ ساتھ ماہرین تعلیم نے بھی حمایت کی ہے۔ انگریزی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق سبکدوش افسروں نے انتخابی کمیشن کو لکھے خط میں کہا ’’2019 کا لوک سبھا انتخاب آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب کے معاملے میں گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے ذیلی سطح پر نظر آتا ہے۔‘‘ خط میں سبکدوش افسران نے 2019 کے مینڈیٹ کو شبہ کے گھیرے میں بتایا ہے۔
Published: 03 Jul 2019, 1:10 PM IST
سبکدوش افسران نے خط میں لکھا ہے کہ لوک سبھا انتخاب کے دوران بے ضابطگیوں کو لے کر سوال کھڑے کیے گئے تھے، لیکن جن چیزوں پر سوال کھڑے کیے گئے تھے اس پر انتخابی کمیشن کی جانب سے صفائی نہیں دی گئی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن کو ایسے معاملوں میں خود سے پیش قدمی کرنی چاہیے اور مبینہ بے ضابطگیوں کے الزامات پر وضاحت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ سبکدوش افسران نے خط میں لکھا ہے کہ اس طرح کی چیزیں دوبارہ نہ ہوں، یہ یقینی بنانے کے لیے کمیشن کے ذریعہ قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کا انتخابی عمل میں بھروسہ قائم رہے۔ خط میں انتخاب کی تاریخ، شیڈول، انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، پلوامہ اور بالاکوٹ جیسے ایشوز کا انتخابی تشمیر میں استعمال کیا جانا، الیکٹورل بانڈس، نیتی آیوگ کا کردار، نمو ٹی وی اور ای وی ایم سمیت کئی اہم ایشوز کو لے کر سوال کھڑے کیے گئے ہیں۔
Published: 03 Jul 2019, 1:10 PM IST
انتخابی کمیشن کو لکھے گئے خط پر دستخط کرنے والوں میں سابق آئی اے ایس افسر وجاہت حبیب اللہ، ارونا رائے، جوہر سرکار، ہرش مندر، این سی سکسینہ اور ابھجیت سین گپتا شامل ہیں۔ ان کے علاوہ سابق آئی ایف ایس افسر شیو شنکر مکھرجی اور دیب مکھرجی بھی خط کی حمایت کرنے والوں میں شامل ہیں۔ دیگر اہم ناموں میں ایڈمیرل وشنو بھاگوت، پرنجوئے گوہا ٹھاکر، ایڈمیرل ایل رام داس، نویدیتا مینن، لیلا سیمسن اور پربل داس گپتا وغیرہ ہیں۔
Published: 03 Jul 2019, 1:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Jul 2019, 1:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز