قومی خبریں

مودی کے گجرات میں سوائن فلو کا قہر

مودی کے گجرات میں سوائن فلو کا قہر

احمد آباد کے ایک اسپتال میں آئسولیشن وارڈ کے باہر سوائن فلو مریض کے رشتہ دار-Getty Images
احمد آباد کے ایک اسپتال میں آئسولیشن وارڈ کے باہر سوائن فلو مریض کے رشتہ دار-Getty Images 

احمد آباد: گجرات وہ ریاست ہے جس کی بی جے پی نے عام انتخابات میں ماڈل ریاست کے طور پر تشہیر کی تھی ۔ ہم سب کو یاد ہے کے کس طرح وائبرینٹ گجرات کی بات کہی جاتی تھی لیکن آج یہ ریاست جس قدر مسائل سے نبرد آزما اور بنیادی سہولیات سے محروم ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ سب محض تشہیر تھی اور زمین پر ایسا کچھ نہیں تھا۔ بی جے پی اور نریندر مودی تو گجرات کی تعریف کرتے نہیں تھکتے، لیکن کیا انھیں خبر ہے کہ اس نام نہاد ’ ماڈل ریاست‘میں اب تک 1754 افراد سوائن فلو کی زد میں آ چکے ہیں اور جنوری سے اب تک 200 سے بھی زائد افراد کی اس مرض سے موت ہو گئی ہے! حالات کس خطرناک حد تک پہنچ گئے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ریاست کی راجدھانی احمد آباد میں ایک ہی دن میں سوائن فلو سے 13 اموات ہوئی ہیں۔ مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ 10 دنوں میں گجرات میں روزانہ اوسطاً 14 اموات سوائن فلو سے ہوئی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ’وائبرینٹ گجرات‘ میں یہ سب کیسے ہو رہا ہے۔ جواب تلاش کیجیے تو پتہ چلے گا کہ ’وائبرینٹ گجرات‘ تو صرف ایک ’جملہ‘ ہے، یہاں نہ بنیادی سہولتیں ہیں اور نہ ہی صاف صفائی کوئی انتظام ہے ۔

ایسا نہیں ہے کہ صرف گجرات کا ہی انتظام و انصرام بگڑا ہوا ہے بلکہ بی جے پی حکومت والی ریاست اترپردیش کی حالت بھی تشویشناک ہے۔ اتر پردیش سے مل رہے اعداد و شمار کے مطابق 13 اگست تک وہاں کم و بیش 700 افراد سوائن فلو سے متاثر تھے جن میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اتر پردیش میں تو محکمہ صحت کی جانب سے ایڈوائزری بھی جاری کر دی گئی ہے لیکن گجرات کی حالت زیادہ خطرناک ہونے کے باوجود کوئی قابل قدر قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ گجرات کی بی جے پی حکومت کب ہوش میں آتی ہے۔ احمد آباد، وڈودرا، سورت، راج کوٹ، گاندھی نگر، پنچ محل، سوراشٹر جیسے علاقوں سے لوگوں میں خوف کا ماحول پھیلا ہوا ہے۔ متاثرین ریاست کے مختلف اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈ میں علاج کرا رہے ہیں، لیکن جب تک حکومت کوئی ہنگامی قدم نہیں اٹھاتی یہ مرض لوگوں کو پریشان کرتا رہے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined