آج 17 اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بڑی تعداد میں پارلیمنٹ ہاؤس سے ای ڈی دفتر کے لیے مارچ نکالا لیکن وجئے چوک پر ہی دہلی پولیس نے ان کو دفعہ 144 کا حوالہ دیتے ہوئے روک دیا۔ وجئے چوک پر روکے جانے سے خفا اراکین پارلیمنٹ نے وہیں پر نعرہ بازی شروع کر دی۔ روکے جانے پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ 200 اراکین پارلیمنٹ کو روکنے کے لیے 2000 پولیس والے تعینات کر دیئے گئے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ وہ سبھی اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ای ڈی دفتر پہنچ کر ایک میمورینڈم دینا چاہتے تھے لیکن پولیس ان کو آگے نہیں جانے دے رہی ہے اور حکومت ان کو بولنے نہیں دے رہی ہے۔ ساتھ ہی کھڑگے نے کہا کہ ’’مودی جی ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں جن کی ملکیت کم تھی اور اب مودی جی کے رحم و کرم سے ان کی ملکیت بہت بڑھ گئی ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ان کو آخر پیسے کون دے رہا ہے؟ اس کی جانچ ہونی چاہیے۔‘‘ کانگریس صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’اڈانی اور مودی کے درمیان موجود رشتے کی جانچ ہونی چاہیے۔ بس اسی کے لیے ہم ای ڈی دفتر جا کر اپنی بات رکھنا چاہ رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ای ڈی دفتر کی طرف آگے بڑھ رہے مارچ میں شامل راجیہ سبھا رکن اور آر جے ڈی کے سینئر لیڈر پروفیسر منوج جھا نے کہا کہ ’’بی جے پی کی یہ حکومت تاناشاہی کی حکومت ہے۔ ہم حکومت کو جھکائیں گے، ہم مارچ کے مہینے میں مارچ نکال رہے ہیں، ملک کو حکومت سے سوال پوچھنا چاہیے کہ ایوان کیوں بار بار ملتوی ہو رہی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب اڈانی نام کا شخص جیل کے اندر ہوگا۔
Published: undefined
جب وجئے چوک پر اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو پولیس نے روکا تو لیڈروں نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اپوزیشن لیڈران کے شدید احتجاج کے باوجود پولیس نے انھیں ای ڈی دفتر کی طرف بڑھنے نہیں دیا۔ اس سے ناراض ہو کر اراکین پارلیمنٹ نعرہ لگاتے ہوئے واپس پارلیمنٹ کی طرف لوٹ گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined