ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل کے سلسلے میں ممبئی کرائم برانچ نے پونے سے دو اور مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس گرفتاری کے بعد کیس میں گرفتار افراد کی تعداد 18 تک پہنچ چکی ہے۔
گزشتہ بدھ کو کرائم برانچ نے ایک ملزم گورو اپونے (23) کو بھی پونے سے حراست میں لیا تھا۔ تحقیقات کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ گورو نے بابا صدیقی کے قتل کی منصوبہ بندی کے لیے متعدد مرتبہ دیگر ملزمان سے ملاقاتیں کی تھیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق پونے کے رہائشی ان دونوں ملزمان کا رابطہ پربین لونکر سے تھا، جس نے مبینہ طور پر انہیں تقریباً 30 گولیوں کی فراہمی کی تھی۔ پولیس نے ان مشتبہ افراد کو پونے سے حراست میں لینے کے بعد ممبئی منتقل کر دیا ہے، جہاں انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ این سی پی رہنما بابا صدیقی (66) کو 12 اکتوبر کو ممبئی کے علاقے باندرہ میں ان کے بیٹے ذیشان کے دفتر کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کی ذمہ داری مشہور لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی ہے۔ گینگ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ قتل بابا صدیقی کے اداکار سلمان خان کے ساتھ قریبی تعلقات کے باعث کیا گیا۔
پہلے بھی اس کیس کے ایک گواہ کو پانچ کروڑ روپے کی دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق کال کرنے والا شخص بشنوئی گینگ سے تعلق رکھتا ہے اور کھار پولیس اسٹیشن میں اس حوالے سے ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔
Published: undefined
گواہ نے پولیس کو بتایا کہ ایک نامعلوم شخص نے اسے کال کر کے پانچ کروڑ روپے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ رقم نہ دینے کی صورت میں اسے قتل کر دیا جائے گا۔
ممبئی پولیس کی کرائم برانچ اس قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذیشان اختر کی تلاش میں مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔ پولیس کی پانچ ٹیمیں اس مشن میں شامل ہیں، جبکہ قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ مبینہ طور پر راجستھان سے لایا گیا تھا اور اب تک پانچ ہتھیار ضبط کیے جا چکے ہیں۔
Published: undefined