نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے حوالہ سے احتجاج کے دوران دہلی میں بھڑکے مسلم مخالف فساد کے دوران 50 سے زہادہ افراد کے جان گنوا دینے کے تین مہینے بعد دہلی پولیس نے ہفتہ کے روز دو طالبات کو گرفتار کر لیا۔ طالبات کا تعلق جے این یو (جواہر لال یونیورسٹی) سے ہے اور انہوں نے فروری کے مہینے میں جعفرآباد میں دیئے گئے سی اے اے مخالف دھرنے میں شرکت کی تھی۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں سی اے اے مخالف احتجاج کی مخالفت میں بی جے پی کے لیڈر کپل مشرا نے 23 فروری کو سی اے اے کی حمایت میں ریلی نکالی تھی اور اس کے اگلے دن ہی قومی راجدھانی فساد کی آگ میں جھلس گئی تھی۔ دہلی پولیس نے جن طلبات کو گرفتار کیا ہے ان کے نام دیوانگنا کلیتا اور نتاشا نروال ہیں۔ ان دونوں خواتین کا تعلق ’پنجرا توڑ‘ تنظیم سے ہے، جوکہ کالج کی طالبات کے حقوقت میں آواز اٹھاتی ہے۔
Published: undefined
دیوانگنا اور نتاشا کے خلاف تعذیرات ہند کی دفعہ 186 (سرکاری افسر کے کاموں میں رکاوٹ ڈالنا) اور 353 (سرکاری افسر کو زور زبردستی سے اس کے فرائض کی انجام دہی سے روکنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ادھر، جوہر لال نہرو یونیورسٹی اساتذہ یونین (جے این یو ٹی اے) نے یونیورسٹی کی طالبات کو لاک ڈاون کے دوران پولیس کی طرف سے جھوٹے الزامات میں پھنسائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
اساتذہ یونین کے صدر ڈی کے لوبیال اور سکریٹری سجیت مجمدار نے اتوار کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ دہلی پولیس نے کورونا وبا کے وقت حال ہی میں ان دونوں طالبات کو مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی بل مخالف تحریک کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے جبکہ یہ دونوں طالبات پرامن طریقہ سے تحریک چلا رہی ہیں۔
Published: undefined
اساتذ یونین نے الزام لگایا کہ دہلی پولیس مشرقی دہلی میں بھڑکے فسادات کو روکنے میں نہ صرف ناکام رہی بلکہ وہ تماشائی بھی بنی رہی اور اس نے الٹے ان طالبات کو جھوٹے الزام میں گرفتار کر لیا۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ پولیس ایک خاص طبقہ کے لوگوں کو اور جمہوری طریقہ سے احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کو کچلنے میں مسلسل مصروف ہے۔ جے این یو کمپلکس میں گزشتہ دنوں باہری طلبا کے تشدد کرنے کے واقعہ میں بھی پولیس کا یہی کردار رہا۔
Published: undefined
اساتذہ یونین نے کہا کہ جب پورے ملک میں کورونا وبا سے لوگ پریشان ہیں ایسے میں پولیس کی طرف سے بے قصور طالبات کو گرفتار کرنا قابل مذمت کارروائی ہے اس لئے ان دونوں طالبات کو بلا تاخیر رہا کیا جائے اور ان پر عائد مقدمے واپس لئے جائیں۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز