اسرائیل اور حماس جنگ کو تقریباً 9 ماہ ہو چکے ہیں۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے میں اب تک 38 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 23 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ مگر اس معاملے میں برطانیہ کے مشہور میڈیکل جرنل ’دی لینسیٹ‘ نے مختلف دعویٰ کیا ہے۔ اس کے دعوے کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں سے مرنے والوں کی تعداد فلسطینی محکمہ صحت کے ذریعے دی جا رہی تعداد سے پانچ گنا زیادہ یعنی ایک لاکھ 86 ہزار تک ہے۔
Published: undefined
دی لینسیٹ کی رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں نے فلسطینی محکمہ صحت کے اعداد و شمار کی درستگی پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سی لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہو سکتی ہیں، اس لیے ان کا شمار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جنگ کی وجہ سے بیماری اور طبی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے بھی کئی اموات کا خدشہ ہے۔ جنگ کے ابتدائی دنوں میں مرنے والوں کی تعداد ہسپتالوں میں پہنچنے والی لاشوں کی تعداد کی بنیاد پر شمار کی جاتی تھی، جن میں زیادہ ترکی شناخت ہو جاتی تھی۔
Published: undefined
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی تباہی کی وجہ سے غزہ کے محکمہ صحت کے لیے جنگ میں مرنے والوں کا ڈیٹا یکجا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محکمہ صحت اب میڈیا یا ہسپتالوں سے موصول ہونے والی معلومات پر منحصر ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کا محکمہ صحت اب نامعلوم لاشوں کی تعداد کل اموات سے الگ بتاتا ہے۔ اس سال مئی تک تقریباً 35000 اموات میں سے 30 فیصد لاشیں نامعلوم افراد کی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے اعداد و شمار میں اموات کی تعداد غالباً کم کرکے بتایا گیا ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق غزہ میں 10,000 سے زائد افراد ملبوں کے نیچے دبے ہو سکتے ہیں، جہاں تقریباً 35 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔
Published: undefined
غزہ کے محکمہ صحت کے حالیہ اندازوں کے مطابق اسرائیل اور حماس کی جنگ میں 38,200 سے زائد افراد کی موت ہو چکی ہے۔ یہ جنگ گزشتہ سال اکتوبر 2023 میں شروع ہوئی تھی جودنیا بھرممالک کی کوششوں کے باوجود بند نہیں ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ دی لینسیٹ (The Lancet) ایک معروف اور معتبر میڈیکل جرنل ہے جو طب اور صحت کے مختلف شعبوں میں تحقیقاتی مضامین، مطالعات، اور تجزیات شائع کرتا ہے۔ یہ جرنل 1823 میں قائم ہوا اور اسے برطانیہ میں شائع کیا جاتا ہے۔ لینسیٹ دنیا کے سب سے پرانے اور سب سے زیادہ معتبر میڈیکل جرنلز میں شمار ہوتا ہے۔ اس میں شائع رپورٹ کو نہایت مستحکم مانا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز