اتر پردیش کے قنوج میں تالگرام تھانہ حلقہ کے رسول آباد گاؤں میں ایک مذہبی مقام پر گوشت ملنے کے بعد ہوئے تشدد اور دکانوں میں آگ زنی کے معاملے میں سخت کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اب تک دونوں فریقین کے 14 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ حالانکہ دونوں فریقین گرفتاری سے ناراض ہیں۔ آج ہندو تنظیموں نے گرفتاری کے خلاف ضلع مجسٹریٹ دفتر میں دھرنا دے کر ہنومان چالیسا کا پاٹھ بھی کیا۔
Published: undefined
علاقے میں پیدا ہوئی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے قنوج کے نئے ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی نے گاؤں میں ہی ڈیرا ڈال دیا ہے۔ سینکڑوں لوگوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سبھی گرفتاری وائرل ویڈیو اور ثبوتوں کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ حالات اب بھی پوری طرح بہتر نہیں ہیں اور فضا میں کشیدگی، لیکن امن ہے۔ نئے پولیس کپتان کنور انوپم سنگھ جائے حادثہ پر ہی موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قنوج میں اب پوری طرح سے امن ہے اور ہم شرپسندوں کی گرفتاری کر رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہفتہ کو قنوج ضلع میں فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ یہاں تالگرام تھانہ حلقہ کے گاؤں رسول آباد واقع ایک مندر میں کچھ شرپسند عناصر کے ذریعہ گوشت کا ٹکڑا پھینکا گیا تھا جس کے بعد سینکڑوں کی بھیڑ نے گوشت کی تین دکانوں میں آگ لگا دی تھی۔ اس واقعہ کے بعد یہاں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی۔ پولیس نے اس معاملے میں 100 نامعلوم افراد کے خلاف مختلف دفعات میں کیس درج کرتے ہوئے 14 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
Published: undefined
ریاستی حکومت نے لاپروائی برتنے کے الزام میں دو چوکی انچارج کو معطل کرتے ہوئے قنوج کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ہٹا دیا تھا۔ قنوج میں نئے ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی کی تعیناتی کے بعد حالات قابو میں آئے ہیں۔ تالگرام کے چیئرمین دنیش یادو نے واقعہ کو افسوسناک بتاتے ہوئے معاملے میں سخت کارروائی کرنے کی گزارش کی ہے۔ دنیش یادو نے بتایا کہ انتظامیہ کو بغیر سیاسی دباؤ میں آئے اپنا کام آزادانہ طور سے کرنا چاہیے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ رسول آباد گاؤں کے باہر واقع شیو مندر میں جب واقعہ کے روز صبح میں پجاری جگدیش چندر ہمیشہ کی طرح پوجا کرنے پہنچے تو گوشت کا ٹکڑا پڑے ہونے کی جانکاری انھوں نے مقامی لوگوں کو دی۔ اس کے بعد سی او صدر شیو پرتاپ سنگھ اور تھانہ انچارج ہری شیام سنگھ موقع پر پہنچے اور مندر کی صاف صفائی کروا کر ماحول کو پرسکون کیا۔ اس کے بعد اس واقعہ کو طول دینے کی کوششیں شروع ہو گئیں اور ہندوتوا تنظیموں نے واقعہ کی مخالفت میں اور ملزمین کی گرفتاری کے مطالبہ کو لے کر تالگرام اندر گڑھ روڈ کو جام کر دیا۔
Published: undefined
اسی درمیان گاؤں سے کچھ دوری پر واقع گوشت کی تین دکانوں میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے آگ لگا دی گئی۔ اس کے علاوہ ایک قبرستان کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واقعہ کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔ دونوں طبقات کے لوگوں کے آمنے سامنے آنے کی حالت پیدا ہو گئی۔ ایک طبقہ کی دکانوں میں آگ زنی کے بعد پورے معاملے میں ڈھلائی برتنے پر ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی قنوج کو ہٹا دیا گیا۔
Published: undefined
واقعہ کے بعد حرکت میں آئی قنوج پولیس نے معاملے میں دو ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس نے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں اتوار کو اکبر، نہال، آصف، الیاس، رحیم کو گرفتار کرتے ہوئے جیل بھیجا ہے۔ علاوہ ازیں آگ زنی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں ویریندر، برجیش، روی، پنکج، آشا رام، امیش، سونو پٹیل اور راجن پٹیل کو گرفتار کر جیل بھیجا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے تشدد پھیلانے کے الزام میں کئی دیگر لوگوں کو بھی نشان زد کیا ہے۔ پولیس نے ان لوگوں کو وائرل تصویر اور ویڈیوز کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے۔ ہندوتوا تنظیموں نے پیر کے روز کلکٹریٹ احاطہ پہنچ کر پولیس پر یکطرفہ کارروائی کرنے کا الزام عائد کیا۔ ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان نے ضلع مجسٹریٹ دفتر کے باہر بیٹھ کر ہنومان چالیسا کا پاٹھ بھی کیا۔
Published: undefined
پہلے انتظامیہ نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے قنوج کے ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار مشر اور ایس پی راجیش کمار شریواستو کو ہٹا دیا تھا۔ اس کے علاوہ لاپروائی برتنے کے الزام میں تالگرام کے انچارج انسپکٹر ہری شیام سنگھ، تالگرام تھانہ کے دو ڈپٹی انسپکٹر ونئے کمار اور رام پرکاش کو معطل کر دیا تھا۔ قنوج کے نئے ایس پی کنور انوپم سنگھ نے میڈیا سے کہا کہ تالگرام کا واقعہ شرمناک ہے۔ اس معاملے میں قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ کسی بے قصور کو نہیں پکڑا جائے گا۔ واقعہ کی تہہ تک جانچ کرائی جائے گی اور اصل قصورواروں کو جیل بھیجا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ تالگرام کے واقعہ کا پردہ فاش جلد ہو جائے گا۔ سیکورٹی کے مدنظر پولیس فورس تعینات کر دیا گیا ہے۔ علاقے کا ماحول پرامن ہے اور دکانیں کھلی ہوئی ہیں۔ ٹرانسپورٹیشن نظام بھی بہتر انداز میں چل رہا ہے۔ حالات پوری طرح سے کنٹرول میں ہے۔
Published: undefined
حالانکہ تالگرام علاقے کے مسلم طبقہ کے لوگ کچھ الگ ہی بات کہہ رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے خلاف سازش ہوئی ہے۔ قنوج کے مقامی باشندہ امداد قریشی بتاتے ہیں کہ مندر میں گوشت پھینکنے میں جن لوگوں کی گرفتاری کی گئی ہے وہ سیاست سے متاثر ہے۔ ارشد نامی شخص کا کہنا ہے کہ یہاں گوشت کی دکانوں کو ہٹانے کے لیے ہندوتوا تنظیموں کے لوگ اکثر کہتے رہے ہیں، اب تین دکانوں میں آگ لگا دی گئی ہے۔ ممکن ہے یہ دکانیں اب بہت دنوں تک بند ہی رہیں۔ جو وہ چاہتے تھے وہ ہو گیا ہے۔ انھیں بالکل بھی یقین نہیں کہ کوئی مسلمان مندر میں گوشت پھینک سکتا ہے۔ اس میں ضرور کوئی گہری سازش ہے۔ ہم انتظامیہ سے غیر جانبدارانہ جانچ کی اپیل کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز