نئی دہلی: اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے اور ملک بھر سے لگاتار رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسی ضمن میں 134 سابق افسرشاہوں نے ایک کھلا خط لکھ کر ملک کی عدالت عظمیٰ سے مجرموں کی رہائی کے فیصلہ کو تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے۔
Published: undefined
بلقیس بانو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ ہیں۔ بلقیس بانو کے ساتھ جس وقت یہ گھناؤنا جرم کیا گیا تھا، ان کی عمر 21 سال تھی اور وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔ ملزمان نے ان کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے سات افراد کو قتل کر دیا تھا۔ بلقیس بانو کی والدہ کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ طویل عرصے تک چلنے والے کیس کے بعد 2008 میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے 11 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں بمبئی ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
Published: undefined
پندرہ سال کی سزا کاٹ چکے ایک قصوروار رادھے شیام شاہ نے سپریم کورٹ سے قبل از وقت رہائی کی درخواست کی تھی۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے گجرات حکومت کو ہدیات دی کہ وہ 9 جولائی 1992 کی معافی کی پالیسی کے تحت قبل از وقت رہائی کی درخواست پر دو ماہ کے اندر غور کرے۔ اس کے بعد مجرموں کو 15 اگست کو رہا کر دیا گیا۔ بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی پر لوگ غصے میں آ گئے اور اس کے بعد سے اس معاملے کو لے کر گجرات اور مرکزی حکومت پر مسلسل تنقید ہو رہی ہے۔
Published: undefined
سابق افسرشاہوں نے ملک کے چیف جسٹس کے نام لکھے گئے کھلے خط میں کہا کہ وہ اس انتہائی نامناسب فیصلہ کو درست کریں۔ اس خط کے ذریعے چیف جسٹس سے درخواست کی گئی ہے کہ تمام 11 مجرموں کو واپس جیل بھیجا جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ’’ہمارے ملک کے زیادہ تر لوگوں کی طرح ہم بھی گجرات میں چند دن پہلے ہندوستان کی آزادی کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر جو کچھ ہوا اس سے حیران ہیں۔‘‘ کنسٹیٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کی جانب سے لکھے گئے اس خط پر دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق کابینہ سکریٹری کے ایم چندر شیکھر، سابق خارجہ سکریٹری شیوشنکر مینن، سجاتا سنگھ اور سابق ہوم سکریٹری جی کے پلئی سمیت 134 لوگوں کے دستخط ہیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے 25 اگست کو بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر حکومت ہند اور حکومت گجرات کو نوٹس جاری کیا تھا۔
سابق بیوروکریٹس کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ’’مجرموں کی رہائی سے ملک میں ناراضگی ہے۔ ہم نے آپ کو اس لیے لکھا ہے کہ ہم گجرات حکومت کے اس فیصلے سے شدید غمزدہ ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ صرف سپریم کورٹ کے پاس ہی وہ دائرہ اختیار ہے، جس کے ذریعے وہ اس انتہائی غلط فیصلے کو درست کر سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
خط میں لکھا گیا، ’’ہم حیران ہیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اتنا اہم کیوں سمجھا کہ دو ماہ کے اندر فیصلہ لینا پڑا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ معاملے کی جانچ گجرات کی 1992 کی معافی کی پالیسی کے مطابق کی جائے نہ کہ اس کی موجودہ پالیسی کے مطابق۔ ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ گجرات حکومت کے منظور کردہ حکم کو منسوخ کریں اور گینگ ریپ اور قتل کے مجرم 11 افراد کو عمر قید کی سزا کاٹنے کے لیے واپس جیل بھیجیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined