سری نگر: وادی کشمیر میں 122 دن گزر جانے کے باوصف بھی غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت برابر جاری و ساری ہے جس کے نتیجے میں بدھ کے روز بھی غیر اعلانیہ ہڑتال کے باعث وادی میں کہیں نصف دن تک تو کہیں نصف دن کے بعد معمولات زندگی متاثر رہے۔
Published: undefined
بتا دیں کہ وادی کشمیر میں مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور ریاست دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف گزشتہ چار ماہ سے غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ جاری وساری ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز بھی شہر سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں بشمول تجارتی مرکز لالچوک میں صبح کے وقت بازاروں میں تمام دکانیں کھل کر ایک بجنے تک بند ہوگئیں اس دوران دکانوں پر لوگوں کی بھیڑ کو دیکھا گیا۔
Published: undefined
وادی کے دوسرے شمال وجنوب کے اضلاع اور قصبہ جات میں بھی بدھ کے روز کہیں بازاروں میں ںصف دن تک تو کہیں نصف دن کے بعد دکانیں کھلی رہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بعض قصبوں کے بازاروں میں بیشتر دکانیں دن بھر کھلی رہیں۔ ادھر وادی میں اگرچہ مواصلاتی خدمات جزوی طور جبکہ ریل سروس کلی طور بحال ہوئی ہے تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی مسلسل معطلی مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں خاص طور پر صحافیوں، طلبا اور تاجروں کے لئے سوہان روح بن گئی ہے۔
Published: undefined
سری نگر نشین صحافیوں نے وادی میں کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے لئے احتجاج بھی کیا اور متعلقہ حکام کی نوٹس میں بھی بارہا یہ معاملہ لایا لیکن فی الوقت مسئلے کے حل کے تئیں تعطل جاری ہے۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابق وادی میں رواں ماہ کی 15 تاریخ کو براڈ بینڈ سہولیات بحال ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں انٹرنیٹ کی بحالی کو لے کر آنے والے دنوں کے دوران حتمی فیصلہ لینے کا امکان ہے کیونکہ سیکورٹی ایجنسیوں نے مرکزی وزارت داخلہ کو انٹرنیٹ کی بحالی کے سلسلے میں ایک مفصل رپورٹ بھیجی ہے جس میں 15 دسمبر کو خدمات بحال کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
Published: undefined
وادی کے یمین ویسار کی سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل جاری وساری ہے۔ نجی گاڑیوں کے بے تحاشا رش کے بیچ پبلک ٹرانسپورٹ کی آمد رفت میں بھی روز افزوں اضافہ درج ہورہا ہے۔ ادھر گزشتہ کئی دنوں سے سڑکوں پر پرائیویٹ اسکولوں کی گاڑیاں بھی نمودار ہونے لگی ہیں جن کی تعداد میں بھی روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔ مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ سیاسی لیڈروں کی اگرچہ ایک طرف رہائی کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے وہیں انتظامیہ نے سردی کے پیش نظر قریب تین درجن لیڈروں کو گزشتہ دنوں سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا۔
ذرائع کے مطابق پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقید تین بار جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ کی کرسی پر براجمان رہنے والے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو سری نگر سے جموں منتقل کیا جاسکتا ہے جہاں وہ اپنی ہی رہائش پر بند رہیں گے جبکہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو بھی ہری نواس سے جموں منتقل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز