دہلی میں ہوئی موسلادھار بارش نے عوام کی پریشانیوں میں اچانک اضافہ کر دیا ہے۔ جگہ جگہ آبی جماؤ جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔ بارش سے متعلق حادثات میں اب تک دہلی میں 12 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جن میں سے 3 کی موت انڈرپاس میں ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ دہلی میں بارش فی الحال رکنے والی نہیں ہے، یعنی حالات مزید بدتر ہو سکتے ہیں۔ آئی ایم ڈی نے آئندہ 4 دن تک زوردار بارش کا آرینج الرٹ جاری کیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیرس پور انڈر پاس کے پاس ہفتہ کے روز دو لڑکوں کی ڈوب کر موت ہو گئی۔ علاوہ ازیں اوکھلا انڈر پاس سے گزرنے کی کوشش کر رہے ایک شخص کی بھی موت ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس اسٹیشن اوکھلا انڈسٹریل ایریا کو ایک شخص کے پانی میں ڈوبنے کی خبر ملی۔ پولیس موقع پر پہنچی تو دیکھا کہ ایک شخص بیہوش ہو کر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ وہ دراصل اسکوٹر چلا رہا تھا اور انڈرپاس میں ڈوب گیا۔ اس شخص کو فوراً ایمس کے ٹراما سنٹر بھیجا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔
Published: undefined
جہاں تک سیرس پور انڈرپاس پر ہوئے حادثہ کی بات ہے، وہاں ایک 12 سالہ لڑکا کی ڈوبنے سے متعلق خبر 2.25 بجے پولیس تھانہ بادلی کو ملی۔ اس کے بعد موقع پر ایک ٹیم روانہ ہوئی۔ موقع پر پہنچ کر پتہ چلا کہ میٹرو کے پاس انڈرپاس میں تقریباً 3-2.5 فُٹ تک پانی بھرا ہوا تھا۔ فائر بریگیڈ نے تلاشی مہم چلائی تو 2 بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پہلی نظر میں یہ نہاتے وقت ڈوبنے کا معاملہ معلوم پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ایک دن قبل بھی انڈرپاس میں بھرے پانی میں ڈوبنے سے دو لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ پہلا حادثہ اوکھلا انڈرپاس میں ہوا تھا جہاں ایک اسکوٹی سوار بزرگ کی موت ہو گئی، اور دوسرا حادثہ آزاد پور سبزی منڈی کے پاس انڈرپاس میں ہوا جہاں نہانے گیا ایک نوجوان ڈوب گیا۔ جمعہ کے روز ہی کراڑی علاقے میں لوہے کے کھمبے میں اترے کرنٹ کی زد میں آنے سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں، روہنی کے پریم نگر علاقہ میں ایک 39 سالہ شخص کی بجلی کے تار کے رابطے میں آنے سے موت ہو گئی۔ علاوہ ازیں وسنت وِہار میں ایک زیر تعمیر عمارت کا بیسمنٹ گرنے سے اس میں دب کر 3 مزدوروں کی بھی موت ہو گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined