پاکستان کے خیبر پختونخوا علاقے کے بالاکوٹ میں پاکستانی دہشت گرد گروپ جیش محمد کے سب سے بڑے دہشت گرد کیمپ پر منگل کی صبح ہندوستانی فضائیہ کے ذریعہ کیے گئے حملے کا منصوبہ بنانے میں 200 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا ہے۔ ہندوستان میں کسی بھی مقام پر دوسرے خودکش حملے کے بارے میں خفیہ جانکاری ملنے کے بعد اس حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
حکومت کے سرکردہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے پلوامہ میں 14 فروری کو ہوئے خودکش حملے کے صرف دو دن بعد ہی خفیہ جانکاری ملی تھی کہ ہندوستان کے کسی بھی حصے میں مزید خودکش حملہ ہو سکتا ہے۔ جانکاری ملی تھی کہ اس مرتبہ کا حملہ پلوامہ سے زیادہ بڑا ہو سکتا ہے۔ جانکاری ملنے کے فوراً بعد حکومت کے اعلیٰ افسران، متعلقہ وزراء، فوج، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان اور قومی سیکورٹی صلاحکار کے درمیان سلسلہ وار میٹنگیں ہوئیں۔
پاکستان حمایت یافتہ دہشت گرد کیمپوں پر ہوائی حملہ کرنے کا آخری فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئی ایک میٹنگ میں لیا گیا۔ اس میٹنگ میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، وزیر دفاع نرملا سیتارمن، قومی سیکورٹی صلاح کار اور بحریہ سربراہ ائیر چیف مارشل بیریندر دھنووا شامل تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ ’’میٹنگ میں دہشت گرد کیمپوں پر ہوائی حملے کرنے کا فیصلہ کیا گیا، کیونکہ پلوامہ حملے میں شہید سیکورٹی اہلکاروں کا بدلہ لینے اور ہندوستان میں کسی بھی حملے کی سازش تیار کرنے والے جیش کو زبردست جھٹکا دینے کا یہی واحد متبادل تھا۔ ہوائی حملے کے لیے 200 سے زیادہ گھنٹوں تک کا منصوبہ بنایا گیا جس میں سبھی پہلوؤں کا دھیان رکھا گیا۔‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’پاکستانی علاقے میں گھس کر ہوائی حملہ کرنے میں 16 سکھوئی جنگی طیارہ، 12 یا اس سے زیادہ میراج-2000 جنگی طیاروں کے پیچھے تھے جنھوں نے لائن آف کنٹرول پار کر کے کئی دہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنایا۔ ہندوستان نے قریب پانچ دہائیوں میں پہلی بار سرحد پار کر کے ہوائی حملے کیے ہیں۔‘‘ خبروں کے مطابق ’’میراج جنگی طیاروں نے مدھیہ پردیش کے گوالیر واقع فوجی اڈے سے پرواز بھری اور پنجاب کے آدم پور میں آسمان میں ہی ایندھن بھرنے کے بعد بالاکوٹ میں دہشت گرد کیمپوں پر حملہ بول دیا۔‘‘
Published: undefined
دراصل خفیہ ایجنسیوں کو یقین ہے کہ پلوامہ حملہ کی سازش بالاکوٹ دہشت گرد کیمپ میں ہی تیار کیا گیا تھا جس کا صدر جے ای ایم سربراہ مسعود اظہر کا سالہ مولانا یوسف اظہر تھا۔ بالاکوٹ لائن آف کنٹرول سے کافی دور ہے جو دہشت گردوں کی ٹریننگ کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے۔ حتیٰ کہ لائن آف کنٹرول پر واقع ہندوستانی چوکیوں پر کارروائی کرنے والے پاکستانی فوج کی بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) کو بھی بالا کوٹ میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔
خارجہ سکریٹری وجے گوکھلے نے منگل کو میڈیا کے سامنے بتایا تھا کہ ’’اس مہم میں بڑی تعداد میں جیش محمد کے دہشت گرد، ٹرینر، سرکردہ کمانڈر اور فدائین حملے کے لیے تربیت حاصل کر رہے گروپ مارے گئے ہیں۔‘‘ گوکھلے نے ساتھ ہی یہ بھی بتایا تھا کہ ’’ہندوستان میں بالا کوٹ میں جیش محمد کے سب سے بڑے دہشت گرد کیمپ کو نشانہ بنایا۔ پختہ جانکاری ملی تھی کہ جیش محمد ملک کے مختلف حصوں میں خودکش حملے کی کوشش کر رہا تھا اور اس مقصد کے لیے فدائین کو ٹریننگ دی جا رہی تھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز