آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز یعنی ’ایمس‘ کے بینکنگ دھوکہ دہی کے شکار ہونے کی خبروں سے ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ ملک کے سب سے بڑے اس اسپتال کے بینک اکاؤنٹس سے گزشتہ ایک مہینے میں تقریباً 12 کروڑ روپے کی چوری ہو گئی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اس کے لیے جعلسازوں نے کلون کیے گئے چیک کا مبینہ طور پر استعمال کیا ہے۔ 12 کروڑ کی چوری ایمس کے 2 ایس بی آئی اکاؤنٹس سے ہوئی ہے۔ یہ پیسے ایمس کے ایس بی آئی اکاؤنٹس سے دیگر شہروں میں واقع بینکوں کے برانچ سے نکالے گئے۔
Published: undefined
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس دھوکہ دہی کے سامنے آنے کے بعد بھی جعلسازوں نے گزشتہ ایک ہفتہ میں ایس بی آئی کے دہرہ دون اور ممبئی واقع دیگر برانچ سے 29 کروڑ روپے سے زیادہ رقم چرانے کی کوشش کی۔ اس کے لیے انھوں نے کلون کیے ہوئے چک کا ہی استعمال کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلسازوں نے دہرہ دون میں ایس بی آئی کے ایک برانچ سے 20 کروڑ روپے جب کہ ممبئی واقع برانچ سے 9 کروڑ روپے نکالنے کی کوشش کی۔ حالانکہ ان کی یہ کوششیں ناکام کر دی گئیں۔
Published: undefined
اسپتال انتظامیہ نے دہلی پولس کے کرائم برانچ سے رابطہ کر گھوٹالے کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک افسر کے مطابق ایمس نے وزارت صحت کو سونپی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایس بی آئی کے برانچوں میں جعلسازوں کے ذریعہ پیش کیے گئے جعلی چک ’الٹرا وائلٹ رے‘ جانچ کو پار کر گئے اور اسی نمبر کے اصل چک اب بھی ایمس کے پاس پڑے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
ایک بینک افسر نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 25 ہزار روپے یا اس سے زیادہ رقم کے چیک کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے جانچ کی جاتی ہے۔ ایمس نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ پہلی نظر میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جو یہ بتاتا ہو کہ ایمس افسروں کا اس دھوکہ دہی میں سیدھا کوئی کردار یا ملی بھگت ہے، کیونکہ دستخط کرنے والے لوگوں کے دستخط بھی فرضی ہی نظر آ رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادائیگی کرنے یا روکنے کو سیدھے طور پر ایس بی آئی بینک اور اس کے برانچ میں کنٹرولنگ سسٹم کی ناکامی بتایا جا سکتا ہے۔ اس لیے یہ نقصان ایمس سے جڑا نہیں ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایس بی آئی دیگر برانچوں میں سرٹیفکیشن پروٹوکول پر عمل کرنے میں ناکام رہا۔ ساتھ ہی بینک سے چوری ہوئی یہ رقم جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز