سری نگر: وادی کشمیر میں 111 دنوں سے جاری اضطرابی صورتحال کے بیچ ہفتہ کے روز بھی شہر سری نگر کے جملہ علاقوں میں صبح کے وقت بازار کلی طور پر بند رہے تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بالخصوص نجی گاڑیوں کے بھاری رش سے کئی مقامات پر گنجلگ ٹریفک جام کے روح فرسا معاملوں میں لوگ پھنس گئے۔ ادھر وادی میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے بارے میں گرم خبریں فی الوقت محض افواہیں ہی ثابت ہو رہی ہیں۔ گزشتہ روز ایک مقامی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ وادی میں 48 گھنٹوں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال ہونے کی توقع ہے تاہم یہ رپورٹ فائل کیے جانے تک وادی میں تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات بدستور بند تھیں۔
Published: undefined
بتادیں کہ مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں اضطرابی صورتحال کے بیچ غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جو ہنوز جاری ہے۔ انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی مسلسل معطلی نے لوگوں بالخصوص طلباء، صحافیوں اور پیشہ ور افراد کی نیندیں حرام کردی ہیں۔
Published: undefined
سری نگر کے پائین و بالائی علاقوں میں ہفتہ کے روز بازار صبح کے وقت بھی نہیں کھل پائے اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بھی مفلوج ہوکر رہیں تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھاری نقل وحمل جاری رہی اور سومو گاڑیوں کے علاوہ اکا دکا منی بسوں کی آمد رفت بھی دیکھی گئی۔ قابل ذکر ہے کہ اگرچہ وادی میں گزشتہ کئی دنوں سے معمولات زندگی بحالی کی شاہراہ کی طرف جادہ پیما تھے لیکن وزیر داخلہ امت شاہ کے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بیان کہ کشمیر میں صورتحال بہتر ہے، کے بعد وادی میں ہڑتالوں کی شدت میں اضافہ ہونے لگا۔
Published: undefined
عینی شاہدین کے مطابق نجی گاڑیوں کے بھاری رش سے کئی مقامات پر صبح کے وقت لوگ روح فرسا ٹریفک جام میں پھنس گئے۔ انہوں نے بتایا کہ بعض اہم چوراہوں پر ٹریفک جام اس قدر گنجگ تھا کہ دس منٹوں کی مسافت طے کر نے میں نصف گھنٹے سے بھی زیادہ وقت لگ گیا۔ وادی کے دیگر چھوٹے بڑے ضلع صدر مقامات اور قصبہ جات میں بھی ہفتہ کے روز کہیں جزوی تو کہیں مکمل ہڑتال رہنے سے معمولات زندگی کی رفتار مدھم پڑ گئی۔ جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع پلوامہ، اننت ناگ، کولگام اور شوپیاں سے بھی ہفتہ کے روز کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہنے کی اطلاعات ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز