قومی خبریں

اتر پردیش: چار دنوں کے اندر پی ایف آئی کے 108 اراکین گرفتار

4 دنوں میں لکھنؤ سے14،سیتا پور سے3،میرٹھ سے 21،غازی آباد سے 9، مظفر نگر سے 6، شاملی سے7،بجنور سے4،وارانسی سے20،کانپور سے5، بہرائچ سے 16،گونڈہ، ہاپوڑ اور جونپور سے 1-1 شخص گرفتار ہوا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اتر پردیش میں بھی کئی مقامات پر دھرنے و مظاہرے ہو رہے ہیں لیکن گزشتہ 20 دسمبر کو اتر پردیش میں ہوئے پرتشدد مظاہرہ میں کئی لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ تشدد کے الزام میں مظفر نگر سے پی ایف آئی (پاپولر فرنٹ آف انڈیا) کے چار اراکین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے پاس سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کچھ پرچہ بھی برآمد ہوا ہے۔ اتوار کی رات گرفتار پی ایف آئی اراکین کے نام فرمان، نفیس، ادریس اور مرسلین ہیں۔

Published: undefined

داخلی امور کے ایڈیشنل چیف سکریٹری اونیش اوستھی نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے بتایا کہ گزشتہ چار دنوں میں پی ایف آئی کے 108 اراکین گرفتار ہوئے ہیں جن میں سے 25 لوگوں کو پہلے ہی حراست میں لیا گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ابھی ایک شروعات ہے۔ ہم ان کی جڑوں تک جائیں گے اور ان کو کہاں سے، کس ذریعہ سے مدد ملتی تھی، اس کی جانچ کریں گے۔ ہم سنٹرل جانچ ایجنسیوں سے رابطہ میں بھی ہیں۔‘‘

Published: undefined

پیر کے روز لکھنؤ میں کیے گئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے اوینیش اوستھی اور ڈی جی پی ہتیش چندر اوستھی نے کہا کہ تشدد بھڑکانے والوں کی گرفتاری کے لئے چلائی جارہی خصوصی مہم کے تحت ان افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار شدہ افراد میں 25 پی ایف آئی کے ذمہ دار ہیں اور باقی اس کے رکن ہیں۔یہ تنظیم 13 اضلاع میں کافی سرگرم ہے۔

Published: undefined

گزشتہ چار دنوں میں جن افرد کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے لکھنؤ سے14،سیتا پور سے3،میرٹھ سے 21،غازی آباد سے 9، مظفر نگر سے 6، شاملی سے7،بجنور سے4،وارانسی سے20،کانپور سے5،گونڈہ سے1،بہرائچ سے 16،ہاپوڑ اور جونپور سے ایک ۔ایک شخص شامل ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس بات کے وافر ثبوت ہیں کہ اس تنظیم نے سی اے اے/این آر سی کے خلاف احتجاج کے لئے مظاہرین میں پیسے تقسیم کیے اور انہوں نے ہی احتجاج کے دوران تشدد برپا کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined