نئی دہلی: عصمت دری کے دو الزام میں مجرم قرار دئے گئے ڈیرا سچا سودا کے سربراہ بابا رام رحیم کو عدالت نے دس دس سال کی سزا سنائی ہے۔ علاوہ ازیں 30 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی سنایا گیا ہے۔ عدالت نے فیصلہ دینے سے قبل عصمت دری کے مجرم بابا گرمیت رام رحیم کے وکیل اور استغاثہ کے وکیل کو اپنی اپنی بات رکھنے کے لئے دس دس منٹ کا وقت دیا۔ بابا کے وکیل نے اپنی درخواست میں سزا کم کرنے کی درخواست کی جس میں انہوں نے بابا کی عمر اور ان کے ذریعہ کئے گئے سماجی و فلاحی کاموں کا حوالہ دیا۔ ذرائع کے مطابق استغاثہ کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ بابا کو سخت سے سخت سزا دی جائے کیونکہ بابا نے جو جرم کیا اس کے اثرات سماج کے بڑے طبقہ پر پڑتا ہے اس لئے اگر سزا زیادہ ہوگی تو عام لوگوں کو یہ پیغام نہیں جائے گا کہ بڑے لوگوں کو سزا کم ہو سکتی ہے اور سماج میں ایسے جرم کرنے والوں کو ایک نصیحت ہوگی ۔ خبروں کے مطابق بابا رام رحیم عدالت میں رو پڑے سزا میں نرمی کی درخواست کی۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ سن کر بابا رام رحیم عدالت سے باہر جانے کے لیے تیار نہیں ہوئے اور تقریباً انہیں گھسیٹ کر عدالت سے باہر لے جایا گیا۔
Published: 28 Aug 2017, 3:42 PM IST
عصمت دری کے مقدمہ میں مجرم قرار دئے گئے ڈیرا سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ کی سزا کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ 2002 کا ہے، آشرم میں رہنے والی ایک سادھوی نے سابق وزیر اعظم کو خط لکھ کر اپنے ساتھ ہو رہے جنسی استحصال کے بارے میں بتایا تھا۔
17 اگست سے اس معاملے نے سیاسی ماحول کو گرمایا ہوا ہے۔ ہریانہ، چنڈی گڑھ، روہتک سے لے کر دہلی تک تشدد کے واقعات سامنے آئے۔ مذکورہ معاملے میں جانچ سی بی آئی کے حوالے کی گئی تھی اور 2007 میں سی بی آئی کی طرف سے چارج شیٹ داخل کرنے کے بعد عدالت نے مقدمہ کی سماعت کا آغاز کیا۔
25 اگست کو جیسے ہی رام رحیم کو مجرم قرار دیا گیا، ماحول میں کشیدگی پھیل گئی۔ عدالت نے رام رحیم کو عصمت دری کا مجرم قرار دیا۔ رام رحیم کے پیروکار بے قابو ہو گئے اور سڑکوں پر اترکر پر تشدد مظاہرے کرنے لگے۔ ہریانہ، پنجاب، راجستھان، دہلی اور اتر پردیش سے توڑ پھوڑ اور آگزنی ہونے لگی۔ پولیس اور ڈیرا حامیوں کے درمیان جم کر جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے فائرنگ کی اور اس تشدد میں 38 لوگوں کی اموات ہوئیں اور دیگر سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ اسکول کالجوں کو بند کر دیا گیا اور کئی ریاستوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔
رام رحیم نے سماعت سے قبل اپنے حامیوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کی۔ سخت حفاظتی انتظامات کے بیچ اسے جیل لے جایا گیا۔ دہلی میں ڈیرا حامیوں نے کئی بسوں کوآگ لگا دی، ٹرینیں روک دی گئیں اور روڈویز بسیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔ یو پی کے گریٹر نوئیڈا، غازی آباد، ہاپوڑ، شاملی باغپت اور فیروز آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔
Published: 28 Aug 2017, 3:42 PM IST
26 اگست کو پیشی کے دوران رام رحیم کو اسپیشل ٹریٹمنٹ دئے جانے کی خبریں سامنے آنے سے تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ ہریانہ کی کھٹر سرکار اور جیل انتظامیہ کے بیچ سیاست گرم ہو گئی۔اس دوران ہریانہ کے ڈی جی پی نے رام رحیم کو کسی بھی طرح کا اسپیشل ٹریٹمنٹ دئے جانے سے انکار کر دیا۔ ہریانہ کے ڈی جی پی کے مطابق، تشدد کے معاملات میں 524 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہیں کچھ لوگوں کے خلاف پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ سرکار نے اپنے سیاسی مفاد کے لئے شہر کو جلنے دیا۔
سرسا میں حفاظتی انتظامات کو سخت کر دیا گیا اور ہریانہ میں رام رحیم کے 36 آشرموں کو سیل کر دیا گیا۔
27 اگست کو تشدد کے معاملے میں مزید لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور گرفتار شدگان کی تعداد بڑھ کر 900 ہو گئی۔ موبائل اور انٹر نیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا۔
28 اگست یعنی آج فیصلہ سنائے جانے سے قبل ہی ہریانہ اور روہتک کو چھاونی بنا دیا گیا ۔ روہتک جیل کو ہی کورٹ میں تبدیل کر دیا ۔
Published: 28 Aug 2017, 3:42 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Aug 2017, 3:42 PM IST