نئی دہلی: دہلی کی کرکرڈوما عدالت نے شمال مشرقی دہلی فسادات 2020 کے ایک معاملے میں فسادات، آتش زنی اور دیگر کے الزامات سے مزید دس لوگوں کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا ہے کہ ان پر الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ عدالت نے اس ہفتے کے شروع میں 9 لوگوں کو باعزت بری کیا تھا، اس طرح ایک ہفتے میں 19 افراد بری ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
جمعیۃ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کی طرف سے پیش کردہ گواہوں کے متضاد بیانات اور بعض کے اپنے بیان سے مکر جانے کے بعد ان لوگوں کو بری کر دیا اور پولیس کو ہدایت دی کہ وہ فسادات کے مقدمات کو سنجیدگی سے لے اور خانہ پری سے باز آئے۔
Published: undefined
اس مقدمے میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے جن لوگوں کو قانونی امداد دی گئی، وہ 7 افراد محمد طاہر، راشد عرف راجہ، شعیب عرف چھوٹا، شاہ رخ، محمد فیصل، راشد عرف مونو اور اشرف علی ہیں۔ ان پر گوکل پوری پولیس اسٹیشن کے تحت مقدمہ درج تھا اور طویل عرصے سے قانونی الجھنوں کے شکار تھے۔ ان کی پیروی جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ایڈوکیٹ محمد سلیم ملک اور ایڈوکیٹ عبدالغفار نے کی۔ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے قانونی ٹیم کی کوششوں کی تحسین کی اور جو لوگ باعزت بری ہوئے ہیں، ان کے بہتر مستقبل کی دعا کی ہے۔
Published: undefined
ان کے خلاف 25 فروری 2020 کو فسادات کے دوران گودام اور گاڑیوں کو جلانے والے فسادی ہجوم کا حصہ ہونے کا الزام تھا۔ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمین اس وقت تک ’شک کے فائدہ کے حقدار ہیں‘ جب تک کہ ہجوم میں ان کی مسلسل موجودگی کے واضح اور صاف دلائل نہ ملیں۔ عدالت نے اپنے تبصرے میں مزید کہا، ’’حقیقت کو بھول جانا کسی حقیقت کو غلط طور پر بیان کرنے سے بہت مختلف ہے۔‘‘
Published: undefined
عدالت کے فیصلوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے قانونی معاملات کے نگراں مولانا نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں اب تک 584 افراد کو ضمانت مل چکی ہے، جبکہ 45 مقدمات میں لوگ باعزت بری ہو چکے ہیں۔ جمعیۃ دہلی میں 258 مقدمات لڑ رہی ہے اور تاحال 209 مقدمات زیر التوا ہیں۔
قبل ازیں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی قیادت اور جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی نگرانی میں دہلی فساد متاثرین کے لیے وسیع پیمانے پر بازآبادکاری کی ذمہ داری پوری کی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز