لکھنؤ: خیال کیا جارہاتھاکہ اگلے سال ہونے والے عام انتخابات کا بگل سنت کبیرنگرکے مگہرسے بجادیا گیاہے مگرشایدیہ اندازہ غلط ثابت ہواکیوں کہ شہرادب کے طورپرمشہور اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤمیں بی جے پی کے زیرحکمرانی نگرنگم نے ایک ایسامتنازعہ فیصلہ کیاہے جس سے ملک میں فرقہ وارانہ ماحول خطرے میں پڑتانظرآرہاہے اورماہرین اس حساس معاملے کوہوادیئے جانے کوانتخابی بگل کے طورپردیکھ رہے ہیں۔
معلوم ہوکہ لکھنؤنگرنگم نے فیصلہ کیا ہے کہ پرانے لکھنؤمیں موجود تاریخی ٹیلے والی مسجدکے سامنے لکشمن کی بڑی مورتی نصب کی جائے گی۔ کارپوریشن کے اس فیصلے سے فرقہ وارانہ یکجہتی کی مثال لکھنؤمیں سیاسی پارہ چڑھ گیاہے۔نگرنگم کے اس فیصلے کے بعدشہرمیں تنازعہ شروع ہوگیاہے۔
بتا دیں کہ میونسپل کارپوریشن کی مجلس عاملہ میں بی جے پی کارپوریٹر پ رام کرشن یادو اور بی جے پی کارپوریٹروں کے چیف وہپ رجنیش گپتا کی اس تجویز کو ہری جھنڈی دے دی گئی ہے، لیکن یہ معاملہ جتنا آسان لگتا ہے اتنا ہے نہیں کیونکہ ٹیلے والی مسجدمیں ہرسال ایسے تقریباً نصف درجن مذہبی اجتماعات ہوتے ہیں جن میں لاکھوں مسلمان شریک ہوتے ہیں۔عوام کی کثرت کے سبب کئی بارتوعلاقے میں ٹریفک کوبھی روکناپڑجاتاہے۔
Published: undefined
لکھنؤنگرنگم کی میئرسینکتا بھاٹیہ کومخاطب یہ تجویزبی جے پی کے کونسلروں نے 27 جون کو پیش کی۔رام کرشن یادو اوررجنیش گپتاکی طرف سے پیش تجویز میں کہا گیا ہے کہ لکھنؤ کی تاریخ بھگوان لکشمن سے جڑی ہوئی ہے۔اس لئے عوامی جذبات کودیکھتے ہوئے نگرنگم ٹیلے والی مسجدکے سامنے لکشمن جی کی مورتی لگوائے۔کارپوریٹررام کرشن کے مطابق ٹیلے والی مسجدکانام لکشمن ٹیلہ رہاہے لہٰذااس جگہ پرلکشمن جی کی مورتی لگائی جانی چاہئے۔بی جے پی لیڈروں کی اس تجویزکی سیکولرعوام بالخصوص مسلم حلقوں میں شدیدمخالفت کی جارہی ہے۔
Published: undefined
مسلم پرسنل بورڈکے مطابق آئندہ انتخابات کے پیش نظربی جے پی سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے مسجدکومتنازعہ بناناچاہتی ہے۔ایک بی جے پی ذرائع نے بتایاکہ تنازعہ بڑھنے کے بعدنگرنگم کی اگلی میٹنگ میں اس مسئلے پربحث کی جاسکتی ہے۔’قومی آواز‘سے بات کرتے ہوئے ٹیلے والی مسجدکے شاہی امام مولانافضل منان نے کہاکہ مسجدمیں الوداع اور عیدین کے موقع پر بڑی تعداد میں لوگ نماز پڑھنے آتے ہیں ۔یہاںتک کہ سڑک پربھی جماعتیں کھڑی ہوتی ہیں اوراسلام میں کسی مجسمہ یا تصویر کے سامنے یااس کے پیچھے نمازنہیں پڑھی جا سکتی ۔اس کے علاوہ قومی ومسلکی اتحادکی کوششوں کے تحت بھی اکثرہندو۔مسلم،شیعہ ۔سنی مذہبی رہنماجمع ہوتے رہتے ہیں۔ایسی صورت میں اگر مسجد کے سامنے چوراہے پر مورتی نصب کی جائے گی تو لوگ نماز نہیں پڑھ پائیں گے۔لہٰذاوہ اس معاملے کولے کرگورنراوروزیراعلیٰ سے ملاقات کرکے مورتی کوکہیں دوسری جگہ لگانے پربات کریں گے۔ اس معاملے میں لکھنؤ کی میئرسینکتابھاٹیا کہتی ہیں کہ یہ تجویز پاس ہوئی ہے مگر جگہ کاانتخاب نہیں ہواہے۔ وہیں مورتی کوکہاں لگایاجائے ؟اس پرآخری فیصلہ ہوناباقی ہے۔
اس سلسلے میں ٹیلے والی مسجد کے امام مولانافضل منان نے بتایا کہ یہ تاریخی اورمحفوظ علاقہ ہے، اس وجہ سے یہاں پر بغیرمحکمہ آثارقدیمہ( اے ایس آئی) کی اجازت کے کوئی تعمیراتی کام نہیں کیا جا سکتا ہے۔لہٰذاوہ مسجدکے سامنے چوراہے پرمورتی نصب کرنے کے بی جے پی لیڈروں کے فیصلے کولے کرریاست کے گورنررام نائیک اوروزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کریں گے اورانہیں مسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کرتے ہوئے مورتی کوکہیں دوسری جگہ لگانے پربات کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا