سری نگر: کشمیر یونیورسٹی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام جاری 23 واں کل ہند اردو کتاب میلہ آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور میلے میں حصہ لینے والے بیشتر ناشرین عوامی ردعمل پر مسرت و اطمینان کا اظہار کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں بالخصوص نوجوان طلبا وطالبات نے میلے کا رخ کرکے مختلف النوع موضوعات پر کتابیں خریدیں نیز کشمیر میں اردو کتب بینی کا رجحان حوصلہ افزا ہے۔
Published: undefined
بتادیں کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو کے زیر اہتمام یہ کتاب میلہ 15 جون کو شروع ہوا تھا اور 23 جون بروز اتوار اختتام پذیر ہوگا۔کتاب میلے میں شرکت کرنے والے دارالعلم ممبئی پبلشنگ ہاؤس کے مالک محمد اکرم مختار ندوی نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کتاب میلے میں لوگوں کی جو دلچسپی یہاں دیکھنے کو ملی وہ ملک کی کسی دوسری ریاست میں آج تک دیکھنے کو نہیں ملی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'ہم نے ملک کے کونے کونے میں کتاب میلوں میں شرکت کی ہے۔ حیدر آباد، مالیگاؤں، شولا پور وغیرہ میں منعقد ہونے والے کتاب میلوں میں شرکت کی ہے لیکن لوگوں کی جو دلچسپی یہاں دیکھی وہ کہیں نہیں دیکھی بلکہ یہاں امید سے زیادہ لوگوں کی دلچسپی دیکھنے کو ملی'۔
Published: undefined
محمد اکرم مختار نے کہا کہ میلے میں آنے والے لوگوں میں سے 65 فیصد لوگ کتابیں خریدتے ہیں اور کشمیر یونیورسٹی کے تین شعبوں عربی، اسلامک اسٹیڈیز اور اردو کے صدور بھی یہاں آئے، ہمارے ساتھ بات کی اور کتابیں بھی خریدیں۔
Published: undefined
انہوں نے اس تاثر کہ اردو زبان میں صرف بزرگ لوگ ہی کتابیں پڑھتے ہیں، کو رد کرتے ہوئے کہا: 'جو بزرگ لوگ یہاں کتابیں خریدنے آئے انہیں انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے جبکہ کافی تعداد میں نوجوان کتابیں لے رہے ہیں، کشمیر یونیورسٹی کے الگ الگ شعبوں سے وابستہ طلبا وطالبات کافی تعداد میں آتے ہیں اور کتابیں لے رہے ہیں'۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق میں نے سو میں اسی فیصد کتابیں نوجوانوں کو بیچی جبکہ محض بیس فیصد کتابیں بزرگ لوگوں نے خریدیں۔ معبودی پبلی کیشنز اور ایجوکیشنل بک سروس کی طرف سے قائم اسٹال کے انچارج کوثر معبودی کا کہنا ہے کہ لوگ اچھی تعداد میں کتابیں خرید رہے ہیں اور یہ علاقہ جس کا قومی کونسل نے انتخاب کیا ہے ہمارے لئے موزوں ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ہماری قریب اسی فیصد کتابیں بک گئی ہیں اور جو بچی ہیں وہ بھی نہیں رہیں گی، اس کے علاوہ لوگوں نے یہاں ہماری کتابوں کو بہت پسند کیا۔ کوثر معبودی نے کہا کہ جموں کشمیر میں پڑھنے کا رجحان بہت اچھا ہے۔ انہوں نے کہا: 'یہاں پڑھنے کا بہت اچھا رجحان ہے۔ سری نگر میں کافی تعلیم یافتہ لوگ ہیں، تعلیم میں لوگ کافی آگے بڑھ رہے ہیں'۔
Published: undefined
معبودی نے کہا کہ پورے میلے میں ہم ہی نے انگریزی زبان میں بھی کتابیں لائی تھیں اور ہم نے سب سے زیادہ انگریزی زبان کی کتابوں کو بیچا۔ انہوں نے کہا کہ طلبا کے اندر مطالعے کے ذوق وشوق کو دیکھ کر ہم نے طلبا کے لئے کتابوں پر خصوصی رعایت رکھی ہے۔
Published: undefined
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اسٹال کے انچارج سنجے سنگھ نے یو این آئی اردو کے نمائندے کو بتایا کہ ہم نے پچاس فیصد سے زیادہ کتابیں بیچی ہیں اور اختتام تک 75 فیصد کتابیں فروخت ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر کورسز، ادب اور تاریخ کی کتابیں فرخت ہوئیں اور کتابیں خریدنے کے لئے طلبا وطالبات زیادہ تعداد میں آگئے۔
Published: undefined
دریں اثنا کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم شبیر احمد نامی ایک طالب علم نے اس اردو کتاب میلے کو اردو کے فروغ کے لئے ایک موثر پہل قرار دیتے ہوئے کہا: 'اس نوعیت کے میلے یہاں ہر سال منعقد ہونے چاہئے تاکہ اردو زبان وادب کو بھی فروغ مل سکے اور طلبا وطالبات میں بھی مطالعے کا ذوق وشوق پروان چڑھ سکے'۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناشرین کی طرف سے کتابوں پر رعایت سے لوگوں خاص طور پر طلبا کو فائدہ پہنچا اور وہ ضرورت کی کتابیں رعایتی قیمتوں پر خرید سکے۔
Published: undefined
آسیہ بتول نامی ایک طالبہ نے کہا کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی طرف سے کمشمیر یونیورسٹی میں جاری اردو کتاب میلہ صرف اردو زبان و ادب کے لئے فائدہ مند نہیں ہے بلکہ علم و ادب مجموعی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میلے منعقد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور طالب علموں کے لئے یہ میلے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined