ممبئی یونیورسٹی شعبہ اردو کے تحت میرا ادبی سفرکے عنوان پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے مشہور بزرگ شاعر،عروض داں اور ناقد ڈاکٹر شعور اعظمی نے واضح طور پر کہاکہ مطالعے کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ واضح رہےشعبہ اردو نے گزشتہ سال سے میرا ادبی سفر کے عنوان سے یہ سلسلہ شروع کیا ہے۔
Published: undefined
مذکورہ تقریب کی صدارت ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد (صدر شعبہ اردو مینی یو نیورسٹی) نے کی اور مہمان خصوصی ڈاکٹر سکینہ خان ، ( شعبۂ فارسی، ممبئی یو نیورسٹی) تھیں۔ اس تقریب میں شعور اعظمی نے اپنا تعارف تعلیمی سفر اور ممبئی میں بزرگوں کی علمی وادبی صحبتوں سے استفادہ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے اپنا ادبی سفر کا احوال بیان کیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مطالعے کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ اپنے ادبی سفر روداد بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر شعور اعظمی نے ممبئی کے مشاعروں ،نشستوں، ممبئی کے کتب خانوں ممبئی کے ادبا و شعرا اور ادبی حلقوں پر کچھ اس انداز میں گفتگو کی کی گزشتہ پچاس سال کے ممبئی میں اردو علمی وادبی منظر نامہ کو پیش کردیا اور ان کی۔منظر کشی کی اور وہ زمانہ نظروں کے سامنے گردش کرنے لگا۔
Published: undefined
مہمان خصوصی شعبہ فارسی کی صدر سکینہ خان نے بھی شعور اعظمی کے انداز کی ستائش کی اور متاثرکن انداز میں کہاکہ ایسا ماحول پیدا کرنے کی ہمیں کوشش کرنا چاہئیے ۔اپنی صدارتی خطبہ میں ڈاکٹر عبداللہ امتیاز صدر شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی نے کہاکہ شعور اعظمی بھلے اپنے بارے میں کچھ بھی کہیں ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے ہمارے سامنے تاریخ پیش کی ہے اور اپنے تجربات کو پیش کیا جوکہ اہم مواد ہے ۔
Published: undefined
انہوں نے کہاکہ شعور اعظمی کا شمار استاد شاعروں میں ہوتا ہے اور یہ آج یہ نمایاں ہوچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ مطالعے کے بغیر کچھ نہیں ہوتا ہے اور وہ ضروری ہے۔آج بھی وہ چھ گھنٹہ تک مطالعہ کیا جاتا ہے اور اس پر عمل کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیئے ۔
Published: undefined
اس تقریب میں شہر سے کثیر تعداد میں شہر اردو داں طبقہ سے تعلق رکھنے والی۔اہم شخصیت موجود تھیں جن میں دیوریا یوپی کے ڈاکٹر ذاکر حسین،عرفان جعفری،صحافی جاوید جمال الدین،ڈاکٹر سلیم خان،شعبۂ اردو کے طلبہ اور اساتذہ جناب کمتر انو گھڑے، ڈاکٹر احرار اعظمی ، ڈاکٹر تابش خان اور محترمہ تقیسم حسین نے شرکت کی ۔ تقریب کی نظامت شعبہ کے استاذ ڈاکٹر قمر صدیقی نے کی۔ عرفان جعفری نے شعبہ اردو یونیورسٹی کا شکریہ ادا کے اس طرح کا سلسلہ شروع کیا اور میرا خیال میں یہ جو سلسلہ ہے یہ ہندوستان کی کسی بھی ادارے میں نہیں ہوتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined