نئی دہلی: اردو کے مقبول ترین شاعر نجم الد ولہ ،دبیر الملک ، نظام جنگ، مرزا نوشہ اسد اللہ خاں غالب ؔکی یوم پیدائش کا جشن اردو حلقہ میں 27 دسمبر کے بعد بھی منایا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں یوم غالب کی مناسبت سے شعر و سخن کی شاندار محفلوں کا اہتمام بھی ان کے یوم پیدائش کے تین دن بعد بھی ہورہا ہے ۔ اردو کے مقبول ترین شاعر مرزا اسد اللہ خاں غالب ؔ کا یوم پیدائش گزشتہ دنوں 27 دسمبر کو تھا لیکن غالب سے کتنی محبت ہے اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ابھی تک ان کی یاد میں جشن منعقد ہورہے ہیں ۔ چاندنی چوک کے ٹاؤن ہال سے لے کر غالب کی حویلی تک کینڈیل مارچ نکالا گیا ، جس میں مہمان خصوصی کے طور پر معر وف صحافی و سابق ممبر آف پارلیمنٹ ،شاہد صدیقی ،مورخ ڈاکٹر فیرزبخت احمد،اوما شرما ، بدرو دوجا صدیقی نظمی، استاد اقبال احمد خان، سوریش گوئل ، ونیے بھرت رام ،و دیگر نے شرکت کی۔
Published: undefined
اس موقع پر غالب کی عظمت بیان کرتے ہوئے صحافی شاہد صدیقی نے کہا کہ ہم خوش نصیب ہیں جو ہم آج غالب کی حویلی کو دیکھ رہے ہیں، اس گلی کو دیکھ رہے ہیں جہا ں غالب نے زندگی بسر کی ۔جو اپنے بزرگوں کی عزت نہیں کرتا وہ اپنی تہذیب کا قدر دان نہیں ہوسکتا۔‘‘ ساتھ ہی شاہد صدیقی نے یقین دہانی کی کہ آگے سے میں ایک ماہ پہلے ہی غالب ؔ کے جشن کے لیے محنت کروں گا ۔انھوں نے مزید کہا کہ غالب کی وفات پر ہم عر س بھی کریں گے۔
Published: undefined
پیدل مارچ میں موجود سریش گوئل نے اپنی بات رکھتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ ’’غالب ایک خیا ل ہے، ایک جذبہ ہے اور یہ خیا ل پرانی دلی والوں پر ایسا ہونا چاہیے کہ غالبؔ دوبارہ زندہ ہوجائے ۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے 2011 میں یہ کوشش کی تھی کہ غالب کو جانا جائے کہ غالب کی کیا شخصیت تھی ،پرانی دلی ہندوستان کادل ہے۔ یہاں گنگا جمنی تہذیب موجود ہے، سب بھائی چارے سے رہتے ہیں اور یہی تہذیب مرزا غالب میں بخوبی نظر آتی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined