نئی دہلی: ادبی و ثقافتی تنظیم ’شناخت رضاکار تنظیم سلونی‘ اور اردو اکادمی دہلی کے اشتراک سے کرناٹک اردو اکادمی کے چیئر مین ’معروف سیاست داں و مشہور شاعرمبین منور اور عالمی شہریت یافتہ شاعرو ناظم شفیق عابدی کے اعزاز میں سرفرازی تقریب اور محفل شعراء کا انعقاد گزشتہ شب بستی حضرت نطام الدین واقع غا لب اکیڈمی میں کیا گیا ۔جس میں مہمان خصوصی کے طور پر سابق مرکزی کابینہ وزیر اور مشہور اسلامک اسکالر عارف محمد خان رونق افروز ہوئے۔جبکہ صدارت حیب سنس انٹرنیشنل گروپ آف کمپنیز کے بنیاد گزار آصف حبیب نے کی۔اس موقع پر پدم شری ڈاکٹر محسن ولی،ممتاز ماہر تعلیم اور مصنف کلیم الحفیظ ہلال ،سرووکون لمٹیڈ کے سی ایم ڈی حاجی قمرالدین اور نمرا ٹریڈرس کے پروپرائٹر تنصیر احمد خان مہمان ذی وقار کے طور شریک ہوئے۔
اس یاد گار موقع پر اپنی بصیرت افروز تقریر سے خطاب کرتے ہوئے عارف محمد خان نے کہا کہ شاعر قوم کے رہبر ہوتے ہیں اسی لیے میری نظر میں ان کی قدر و منزلت بہت زیادہ ہے،میں معروف تنظیم شناخت اور سلونی کے ذمہ داران خاص طور پر ڈاکٹر ایم آر قاسمی ،انجم جعفری اور احمد علوی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے جنوبی ہند میں اردو زبان و ادب کے تیئں عظیم خدمات انجام دینے والی فعال متحرک شخصیت مبین منور کی تعظیم و تکریم کے لیے ایک با وقار تقریب کا اہتمام کیا۔
آصف حبیب نے اس طرح کی سرگرمیوں کو اردو کے ترویج و ترقی کے لیے زندہ وجاوید کا درجہ قرار دیا ۔تقریب کے پہلے مرحلے میں صاحب اعزاز کی خدمت میں مہمان خصوصی عارف محمد خان ردائے ادب گلدستہ خلوص اور نشان اعتبار کے طور پر ایوارڈ سے نوازا۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر ایم آر قاسمی نے بحسن و خوبی کے ساتھ انجام دیئے ،شناخت کے صدر احمد علوی صاحب اعزاز اور تمام مہمنان کا گلدستوں کے ذریعے استقبال کیا۔
اس موقع پر شفیق عابدی نے مبین منور کا تفصیلی تعارف کراتے ہوئے ان کی سیاسی ،سماجی، علمی اور فلمی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی ۔محفل شعراء کا آغاز مبین منور نے نعت پاک سے کیا ۔پروگرام کے اختتام پر کنوینر انجم جعفری نے سبھی مہمان شعراء اور سامعین کا شکریہ ادا کیا ،دیر رار تک چلنے والی اس عالمی شعری محفل میں سامعین کی کثیر تعداد موجود رہی،پر تکلف عشائیہ پر تقریب کا اختتام ہوا ۔قابل ذکر ہے کہ سرکردہ سیاسی،سماجی، علمی، ادبی ،تدریسی سرگرمیوں سے وابستہ عمائدین شہر کی شرکت رہی۔
Published: undefined
قارئین کی دلچسپی کے لیے شعرائے کرام کے منتخب اشعارپیش خدمت ہیں۔
ملتی ہیں وہاں جھک کر افلاک کی اونچائی
رحمت کے فرشتے ہیں درجن مدینے میں
(مبین منور،بنگلور)
خواب تو آبرو ہے آنکھوں کی
خواب دے یا مری آنکھیں لے جا
(عتیق انظر،قطر)
اندھا ہے عشق اس سے بھی بڑا کیا ثبوت دوں
شہزادہ جنگ کرتا ہے عالم پناہ سے
(شفیق عابدی، بنگلور)
مراسم میں ہمیشہ تم نے دیواریں اٹھائی ہیں
مگر دیوار میں ہم نے ہمیشہ در تراشے ہیں
(ڈاکٹر ایم آر قاسمی)
میں کوئی حرف نہیں ہوں پلیٹ پر لکھا
میں سنگ میل ہوں کہہ دو ذرا زمانے سے
(طارق منظر،لکھنؤ)
کسی کو بندہ پرور بندگی اچھی نہیں لگتی
سبھی بندوں کودنیا میں خدا ہونے کی جلد ی ہے
(احمد علوی،دہلی)
محبتوں سے دلوں پر حکومتیں کرتے ہیں
عجیب لوگ ہیں جو قتل عام کرتے ہیں
(اظہر شہاب، دہلی)
بدلا نہیں ہوں جان میں شادی کے بعد بھی
جیسی نگاہ تھی مری ویسی نگاہ ہے
(محمد انس فیضی،دہلی)
ابھی تک ہم مزاروں پر کھڑے ہیں
وہ آگے جاچکے ہیں کہکشاں سے
(ارشد ندیم، دہلی)
زمانے نے کیا کچھ اس طرح تجھ سے جدا ہم کو
غزل کے شعر کہنے کا سلیقہ آگیا ہم کو
(زینت دہلوی،دہلی)
نفرتوں کی فصل سے تو کچھ نہ حاصل ہوسکا
اب محبت کا کوئی پودا لگا کر دیکھئے
(سائرہ بھارتی،دہلی)
دنیا کی امامت انہیں پھر کیسے ملے گی
بیٹھے ہوئے ہجروں میں جو دم کرتے رہیں گے
(قاری فضل الرحمٰن انجم)
جب مجھے درد کمر یاد آیا
ان کی مالش کا ہنر یاد آیا
(اقبال فردوسی)
یہ زمیں اور آسمان دن رات کا یہ سلسلہ
کیسے ممکن ہے کہ ان کا پاسباں کوئی نہ ہو
(فرمان چودھری)
اب زندہ کوئی بیٹی دفنائی نہ جائے گی
نسواں کو ملی راحت سرکار کی آمد سے
( سید علی امام عابدی نو گانوی)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز