نئی دہلی: ہندی کے ترقی پسند افسانہ نگار منشی پریم چند نے ’رام چرچا‘ نامی ایک کتاب بھی لکھی تھی اوریہ کتاب کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کو بہت پسند تھی۔ منشی پریم چند کی 140 ویں سالگرہ کے موقع پر پریم چند ادب کے ماہر مصنف ڈاکٹر کمل کشور گوینکا نے یواین آئی سے بات چیت میں اس بات کا انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ پریم چند نے 1928 میں اردو میں ’رام چرچا‘ نامی ایک کتاب لکھی تھی جو بنیادی طور پر بچوں کے لئے تھی لیکن وہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو بھی پسند تھی۔
Published: 31 Jul 2020, 9:26 AM IST
اس دوران منشی پریم چند پر 1933 میں شائع ہونے والی پہلی کتاب ان کی 140 ویں سالگرہ کے موقع پر 70 سال بعد ایک مرتبہ پھر شائع ہو کر سامنے آئی ہے۔ اس کے مصنف بہار سے تعلق رکھنے والے جناردن پرساد جھا ’دویج‘ تھے۔ یہ تنقید پر مبنی کتاب تھی جس کا نام ’پریم چند کی اپنیاس کلا ‘ تھا اور یہ 1933 میں چھپرا کے سرسوتی مندر سے شائع ہوئی تھی۔ اس کی قیمت صرف ڈیڑھ روپیہ تھی۔ یہ کتاب جب شائع ہوئی تھی تب تک پریم چند کا مشہور ناول ’ گودان ‘شائع نہیں ہوا تھا اور ’ کفن نامی کہانی شائع نہیں ہوئی تھی۔
Published: 31 Jul 2020, 9:26 AM IST
ہندی ہندی مشہور مصنف بھارت بھاردواج نے دویج جی کی کتاب کی تدوین کی۔ اس کتاب کے کردار میں مسٹر دویج نے پریم چند کی جن تخلیقات پر بات کی ہے ان میں ’’ رام چرچا‘‘ کا ذکر نہیں ہے لیکن ’راون‘ نامی ایک کتاب کا ذکر ضرور ہے لیکن ڈاکٹر گوینکا اس کو پروف کی غلطی بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بنیادی طور پرغبن نامی کتاب ہو گی۔
Published: 31 Jul 2020, 9:26 AM IST
ڈاکٹر گوینکا کا کہنا ہے کہ 10 جولائی 1932 کو مہاتما گاندھی نے اپنی ڈائری میں اس کتاب کا ذکر کیا ہے کہ انہوں نے پریم چند کی کتاب ’رام چرچا ‘ نامی کتاب پڑھنا شروع کی ہے۔ 17 جولائی 1932 کو گاندھی جی نے ایک بار پھر ڈائری میں لکھا تھا کہ ’رام چرچا‘ ختم ہو گئی ہے اور مجھے پسند آ ئی۔ اس کے بعد مجھے ایک اور کتاب پڑھنی ہے۔ اس کے بعد 26 جولائی 1932 کو گاندھی جی نے ریحانہ طیب جی نامی خاتون کو ایک خط میں لکھا کہ اردو میں چھپی ہوئی ’رام چرچا‘ ایک بہت اچھی کتاب ہے اور اردو سمجھنا بہت آسان ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر گوینکا کا کہنا ہے کہ ہندی دنیا میں ’رام چرچا‘ کی کوئی بحث نہیں ہوتی اور بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ پریم چند نے ’رام چرچا‘ نامی کتاب بھی لکھی ہے۔
Published: 31 Jul 2020, 9:26 AM IST
بھاردواج کا کہنا ہے کہ جناردن پرساد جھا ’دویج‘ پریم چند کے زندہ رہتے ہی ان پر تنقید کی کتاب لکھی تھی۔ لیکن زیادہ تر ہندی مصنفوں کو اس کی جانکاری نہیں تھی۔ یہاں تک کہ رام ولاس شرما اور وجئے موہن سنگھ جیسے نقادوں کو بھی نہیں تھی۔ دویج نے اس کتاب کے سلسلے میں یہ بھی لکھا تھا کہ انہیں پریم چند کا ’نرملا‘ ناول نہیں ملا تھا لیکن وہ چاند میگزین میں مکمل شائع ہوا تھا اوروہ وہاں سے انہوں نے وہ پڑھا تھا۔ دویج جی نے کتاب کے شائع ہونے کے بعد اس کی ایک کاپی پریم چند کو دی تھی اور اپنے ساتھ ایک تصویر بھی کھینچائی تھی۔ پریم چند نے بھی ہنس میں اس کتاب کا ذکر کیا تھا۔ اس کتاب کی تصدیق گوینکا بھی کرتے ہیں۔
Published: 31 Jul 2020, 9:26 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Jul 2020, 9:26 AM IST