اس دور میں طنز و مزاح کے میدان میں اسرار جامعی کے پایہ کا کوئی دوسرا شاعر نہیں تھا۔ وہ عہدِ حاضر کے سب سے ممتاز طنزیہ و مزاحیہ شاعر تھے۔ اسرار جامعی دبستانِ عظیم آباد اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ادبی و تہذیبی روایات کے سچے امین تھے۔ ان خیالات کا اظہار شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیرِ اہتمام اسرار جامعی کی رحلت پر گوگل میٹ کے ذریعے آن لائن تعزیتی جلسے میں صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر شہزاد انجم نے کیا۔
Published: undefined
اس موقع پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ اسرار جامعی کا شعبہ اردو کے ہر فرد سے ایک خاص تعلق تھا۔ ان کے ہاں طنز کی لَے بہت شدید تھی اور مزاح کا عنصر ہلکا تھا۔ شاید ہی کوئی بڑے سے بڑا ادیب ہوگا جو ان کے طنز و مزاح کی زد پر آنے سے بچا ہو۔
Published: undefined
پروفیسر کوثر مظہری نے نشست سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ طنزیہ و مزاحیہ شاعری میں اسرار جامعی کی سی عظمت اور وقار عہد حاضر کے کسی دوسرے شاعر کے حصے میں نہیں آیا۔ ان کی شخصیت، زندگی اور طرزِ کلام تصنع سے پاک تھے۔ اس موقع پر پروفیسر احمد محفوظ نے اسرار جامعی کے کلام کو اردو طنز و مزاح کی روایت کا ایک بیش بہا سرمایہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ذہانت، برجستگی اور معیار کا نام ہے۔
Published: undefined
اس ادبی نشست میں شامل پروفیسر خالد جاوید نے اسرار جامعی کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اسرار جامعی سراپا محبت، چبھتے ہوئے طنز اور برجستہ مزاح کا نام ہے۔ ڈاکٹر محمد مقیم نے شعبے کی جانب سے اسرار جامعی کے سانحہ ارتحال پر تعزیتی قرار داد میں ان کی شخصی اور فنی خوبیوں کو یاد کرتے ہوئے انھیں خراجِ عقیدت پیش کیا اور گہرے رنج و ملال کا اظہار کیا۔
Published: undefined
اس آن لائن تعزیتی نشست کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر خالد مبشر نے انجام دیے۔ اس موقع پر پروفیسر عبد الرشید، پروفیسر ندیم احمد، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سمیع احمد، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر سلطانہ واحدی، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر محمد آدم اور ڈاکٹر ثاقب عمران بھی موجود تھے اور انھوں نے بھی اپنی جانب سے تعزیتی تاثرات پیش کیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined