وراٹ کوہلی کی کپتانی والی رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کا آئی پی ایل سفر ختم ہو چکا ہے۔ سن رائزرس حیدرآباد (ایس آر ایچ) کے خلاف جمعہ کے روز ایلیمنیٹر مقابلہ گنوانے کے بعد کوہلی کا ٹرافی جیتنے کا خواب ایک مرتبہ پھر چکناچور ہو گیا۔ وراٹ کوہلی نے 2013 میں مستقل طور پر آر سی بی کی کپتانی سنبھالی تھی۔ ان کی کپتانی میں آر سی بی محض ایک مرتبہ 2016 میں فائنل تک پہنچی تھی لیکن خطاب جیتنے سے مرحوم رہی۔
Published: undefined
انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق بلے باز گوتم گمبھیر کا خیال ہے کہ وراٹ کوہلی کو اب رائل چیلنجرز بنگلور کی کپتانی سے دست بردار ہو جانا چاہیے۔ گمبھیر نے کہا کہ 8 سال کا وقت طویل ہوتا ہے اور اگر اس عرض میں ٹیم ایک بھی خطاب جیتنے میں ناکام رہتی ہے تو کپتان کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ کولکاتا نائٹ رائڈرز کو دو مرتبہ چیمپین بنانے والے سابق کپتان گوتم گمبھیر نے کریک انفو سے لائیو انٹرویو میں کہا، ’’یہی موقع ہے، کوہلی آگے آئیں اور اس نتیجہ کی ذمہ داری قبول کریں۔‘‘
Published: undefined
یہ پوچھے جانے پر کہ اگر وہ فرینچائزی کے انچارج ہوتے تو کیا کپتان کو تبدیل کر دیتے؟ گمبھیر نے کہا، ’’صد فیصد، کیونکہ مسئلہ جوابدہی کا ہے۔ ٹورنامنٹ میں 8 سال (بغیر ٹرافی کے)! 8 سال ایک طویل عرصہ ہوتا ہے۔ مجھے کوئی دیگر کپتان بتائیں، کپتان کو چھوڑیں کوئی دوسرا کھلاڑی ہی بتا دیں، جس کو 8 سال ہو گئے ہوں اور ٹیم نے خطاب نہ جیتا ہو اور وہ ابھی تک ٹیم میں موجود ہو۔ کپتان کو جواب دینے کی ذمہ داری لینے کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
گمبھیر نے مزید کہا، ’’یہ صرف ایک سال کی بات نہیں ہے اور نہ صرف اس سات کی بات ہے۔ میں وراٹ کوہلی کے خلاف نہیں ہوں، لیکن کہیں نہ کہیں انہیں قبول کرنے کی ضرورت ہے اور وہ کہیں کہ ہاں میں ذمہ دار ہوں، میں جوابدہ ہوں۔‘‘
Published: undefined
گمبھیر نے کہا، ’’مسئلہ اور جوابدہی چوٹی سے شروع ہوتی ہے، نہ تو منیجمنٹ سے اور نہ ہی عملہ سے بلکہ لیڈر سے۔ آپ قائد ہیں، آپ کپتان ہیں۔ جب آپ کو جیت کا کریڈٹ ملتا ہے تو تنقید کے لئے بھی تیار رہنا چاہیے۔‘‘ خیال رہے کہ آر سی بی نے پہلے 10 میچوں میں سے 7 میں جیت درج کی جبکہ آخری تمام پانچ میچوں میں اسے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز