دبئی: چنئی کو پچھلے دو میچوں میں مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ٹیم ایک ہفتہ کے وقفے کے بعد اپنا چوتھا میچ کھیلے گی۔ چنئی پچھلا میچ دہلی کیپٹلز کے خلاف ہار گئی تھی جبکہ حیدرآباد نے اپنے پچھلے میچ میں دہلی کو 15 رنز سے شکست دی تھی۔ اس طرح حیدرآباد نے ٹورنامنٹ میں اپنی پہلی جیت کا ذائقہ چکھا تھا۔
Published: undefined
چنئی تین میچوں میں دو شکست اور ایک میچ میں جیت سے دو پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل میں نیچے آٹھویں نمبر پر ہے جبکہ حیدرآباد بھی ایک جیت اور دو شکستوں کے ساتھ دو پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔ چنئی نے دفاعی چمپئن ممبئی انڈینز کو شکست دے کر اپنی مہم کو فاتحانہ انداز میں شروع کیا تھا لیکن اس کے بعد وہ اگلے دو میچ ہار گئے اور اپنی رفتار کھو بیٹھے۔
حیدرآباد کی شروعات ایک شکست کے ساتھ ہوئی تھی اور پہلے میچ میں اسے رائل چیلنجرز بنگلور کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ دوسرے میچ میں اسے کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے شکست دی۔ تاہم آخری میچ میں حیدرآباد نے دہلی کو شکست دے کر پہلی فتح کا ذائقہ چکھا جس نے لگاتار دو میچ جیتے تھے۔
Published: undefined
چنئی اور حیدرآباد دونوں ٹیموں میں بہترین کھلاڑی موجود ہیں جو کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن چنئی کے سامنے افتتاحی جوڑی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ پچھلے میچوں میں مرلی وجے اور شین واٹسن دونوں ہی ٹیم کو ایک بڑی شروعات دینے میں ناکام رہے۔ مرلی وجے کی فارم اتنی خراب ہے کہ وہ اس فارمیٹ میں مکمل طور پر نااہل ہیں۔ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہوگی اگر وجے کو اس میچ میں ڈگ آؤٹ میں بیٹھا ہوا دیکھا جائے۔
سریش رینا کے آئی پی ایل سے باہر ہونے کا اثر اب ٹیم پر واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ ٹیم مڈل آرڈر میں رینا کو مس کررہی ہے۔ اگرچہ فاف ڈو پلیسیس مستقل طور پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن کوئی بھی کھلاڑی اس کی حمایت کرنے کے لئے کریز پر زیادہ وقت نہیں گزاررہا ہے۔ چنئی کو امید ہے کہ امباتی رائیڈو فٹ ہوتے ہوئے اس میچ میں واپس آجائیں گے اور کپتان دھونی پر دباؤ بھی ختم ہوجائے گا کہ وہ بیٹنگ آرڈر کو آگے بڑھائیں۔
Published: undefined
ڈو پلیس نے راجستھان رائلز اور دہلی کے خلاف ایک اینڈ سے اننگز سنبھالی لیکن دونوں میچوں میں بڑی شراکت نہ ہونے کی وجہ سے چنئی ہار گیا۔ چنئی کے مڈل آرڈر بیٹسمین رتوراج گائکواڈ ، کیدار جاادھو اور دھونی اب تک متاثر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ رائیڈو کی واپسی دھونی کے بہت سارے خدشات کو دور کرسکتی ہے اور گایکواڈ کو باہر ہونا پڑسکتا ہے۔
دھونی راجستھان کے خلاف ساتویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے تھے جبکہ وہ دہلی کے خلاف چھٹے نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے تھے۔ دھونی کے فیصلے پر مسلسل تنقید کی جارہی ہے اور انہیں اس میچ میں ان تنقیدوں کا جواب دینا پڑے گا۔
Published: undefined
اگر دھونی کے کھلاڑیوں کو بروقت واپس آنا ہے تو خود کپتان کو اپنی کارکردگی سے ٹیم کو متاثر کرنا ہوگا جس کے لئے وہ مشہور ہیں۔ ابھی تک دھونی کی چھٹی یا ساتویں پوزیشن ٹیم کے لئے نقصان دہ ثابت ہورہی ہے۔ تاہم دھونی کی دلیل ہے کہ وہ دوسرے کھلاڑیوں کو مواقع دے رہے ہیں۔
لیکن اس تجربے سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے اور انہیں آخری دو میچوں میں ہارنا پڑا۔ حیدرآباد کی ٹیم پہلی جیت سے خوش ہے جبکہ چنئی کے کھلاڑیوں کا حوصلہ دو میچ ہارنے کے بعد قدرے گرا ہے۔ ایسی صورتحال میں چنئی کو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا اور ٹیم میں ضروری تبدیلیاں لانا ہوں گی اور جلد واپسی کرنا ہوگی۔
Published: undefined
آخری میچ میں چنئی کے بولرز نے بہت مایوس کیا تھا اور ٹیم کو بھی اپنے بالنگ ڈیپارٹمنٹ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ چنئی کے بولرز کو دہلی نے بہت زیادہ دھویا۔ ٹیم کے آل راؤنڈر رویندر جڈیجا سب سے مہنگے ثابت ہوئے ، انہوں نے چار اوورز میں 44 رنز لٹائے۔ چنئی کو جلد ہی اپنی کوتاہیوں کو ڈھونڈنا ہوگا اور انھیں بہتر بنانا ہوگا اور واپس آنا ہوگا ورنہ یہ ان کے لئے مشکل ہوجائے گا۔
حیدرآباد کے اوپنرز نے دہلی کے خلاف بڑی شراکت کے ساتھ مضبوط آغاز کیا اور چنئی کے سامنے اسے اس تال کو برقرار رکھنا ہوگا۔ تاہم آخری میچ میں منیش پانڈے سستے میں آؤٹ ہوئے تھے اور انہیں جلد ہی اپنی فارم حاصل کرنی ہوگی۔
Published: undefined
ٹیم نے کین ولیمسن کو آخری میچ میں آخری الیون میں شامل کیا تھا اور اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور 41 رنز کی اننگز کھیلی۔ حیدرآباد کی نگاہ ایک بار پھر ولیم سن پر ہوگی۔ ٹیم کے اسٹار اسپنر راشد خان نے دہلی کے خلاف شاندار بولنگ کی اور چار اوورز میں 14 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ چنئی کے بلے بازوں کو راشد کی اسپن سے بچنا ہوگا جو ان کے لئے ایک مشکل چیلنج پیش کرسکتے ہیں۔
چنئی کے کپتان دھونی اور حیدرآباد کے کپتان ڈیوڈ وارنر کے درمیان یقینی طور پر دلچسپ مقابلہ ہوگا اور دونوں ٹیمیں دوسری جیت درج کرنے کے ارادے سے ٹورنامنٹ میں داخل ہوں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز