دہلی کے سابق وزیر اور کانگریس کے نوجوان رہنما اروندر سنگھ لولی نے 11ماہ پہلے قیادت کے ساتھ رابطہ میں کمی کی وجہ سے پارٹی چھوڑ دی تھی ، لیکن پارٹی چھوڑنے کے بعد ان کو اس بات کا احساس ہوا کہ ان کی سوچ بی جے پی کے نظریہ کے ساتھ میل نہیں کھاتی اس لئے بہت جلدی ہی بی جے پی چھوڑ کر وہ واپس کانگریس میں آ گئے ۔ کانگریس میں واپسی کے بعد ’قومی آواز‘ نے ان سے تمام پہلوؤں پر گفتگو کی ۔ پیش ہیں اس گفتگو کے اقتباسات ۔
Published: undefined
سوال: آپ کا تعلق اس خاندان سے ہے جس نے سکھ مخالف فسادات کے بعد بھی کانگریس کا ساتھ نہیں چھوڑا تھا، پھر ایسی کیا بات ہوئی تھی جس کی وجہ سے آپ کو کانگریس چھوڑنی پڑی؟
لولی: دیکھئے میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ میرے لئے یہ کوئی خوشی کا فیصلہ نہیں تھا، تکلیف اور دردسے پُر فیصلہ تھا۔ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ کسی بھی تنظیم کو چلانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ مستقل اپنے قائد کے ساتھ رابطہ میں رہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اجے ماکن نےپہل کر کے جو رابطہ میں کمی آ گئی تھی اس کو توڑا اور پھرراہل جی کے حکم کے بعد میرے لئے وہاں رکنے کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا تھا۔
سوال: تقریباً11مہینے آپ بی جے پی میں رہے تو ان مہینوں میں آپ نے بی جے پی کو کیسا پایا؟
لولی: دیکھئے میں پرانا خاندانی کانگریسی ہوں ، مجھے کتنی ہی پریشانی کیوں نہ ہو تی، مجھے بی جے پی میں جانا نہیں چاہئے تھا ۔ وہ میری ایک بھول تھی، میں سمجھتا ہوں کہ وہ میری زندگی کی پہلی اور آخری غلطی ہوگی۔ میں روز اول سے جانتا تھا اور یہ سمجھ بھی گیا تھا کہ میں اس پارٹی کے لئے فٹ نہیں ہوں اور یہی وجہ تھی کہ میں وہاں کبھی فعال نہیں رہا۔ اس لئے یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ مجھے وہاں کیسا لگا۔
سوال: پارٹی میں واپس آئے ہیں ، کوئی یقین دہانی، کوئی ناراضگی دور کرنے کی بات کہی ہو ؟
لولی:کسی یقین دہانی کی بات نہیں ، جہاں تک شکایت کی بات ہے وہ صرف یہی تھی کہ رابطہ کی کمی تھی ۔ہمارے رہنما راہل گاندھی نے حکم دیا اور اجے ماکن نے بڑپن دکھاتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ رابطہ میں کمی تھی جس کو دور کیا گیا ۔
سوال : آگے مستقبل کے بارے میں کیا سوچا ہے ؟
لولی: کانگریس کو مضبوط بنانا ہے۔ پارٹی اور دہلی کی عوام کے لئے کام کریں گے جوسالوں سے کرتے آئے ہیں۔ اس کو آگے لے کر جائیں گے۔
سوال: سیاسی مستقبل کو لے کر ذہن میں کیا ہے؟
لولی: کانگریس کا مستقبل اچھا ہوگا، تو ہمارا خود بخود سدھر جائے گا۔ جس وقت میں بی جے پی میں گیا تھا اس وقت بہت سے میڈیا گھرانوں نے کہا تھا کہ میں موقع پرست ہوں۔ میں جن حالات میں گیا تھا، انہیں حالات میں واپس آیا ہوں، اس لئے نہ میں اس وقت موقع پرست تھا نہ آج موقع پرست ہوں۔ جہاں تک سیاسی مستقبل کا تعلق ہے تو ہر سیاست داں چاہتاہے کہ اس کا سیاسی مستقبل اچھا ہو اور کانگریس کا مستقبل اچھا ہوگا تو قدرتی بات ہے کہ ہمارا سیاسی مستقبل بھی اچھا ہوگا۔
سوال: دہلی میں کانگریس کا نمبر ون سیاسی دشمن کون ہے، عام آدمی پارٹی یا بی جے پی ؟
لولی: سوال یہ نہیں ہے کہ کانگریس کا دشمن کون ہے ، سوال یہ ہے کہ دہلی کی عوام کا دشمن کون ہے۔ دہلی میں جس طرح کی پریشانی ہے، سیلنگ چل رہی ہے اس میں دونوں پارٹییاں ہی لوگوں کے لئے کچھ نہیں کر رہی ہیں، اس لئے یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کون بڑا ولن ہے یہ کہنا بڑا مشکل ہے۔ کانگریس عوام کے لئے کام کرے گی۔
سوال: الیکشن کمیشن نے عام آدمی پارٹی کے20 ارکان اسمبلی کی رکنیت ختم کردی ہے، اس میں آپ کا اسمبلی حلقہ بھی ہے ، اگر چناؤ ہوتے ہیں تو کیا آپ وہاں سے اس مرتبہ الیکشن لڑیں گے؟
لولی : پچھلی مرتبہ میں دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کا صدر تھا ، اس لئے میرا یہ ماننا ہے کہ صدر کو تنظیم کا پورا کام دیکھنا چاہئے اس کو کسی ایک اسمبلی حلقہ تک محدود نہیں رہنا چاہئے اور رہا چناؤ لڑنے کا سوال تو اس کا فیصلہ پارٹی کو کرنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined