بلند شہر تشدد میں شہید ہوئے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی فیملی اب گریٹر نوئیڈا میں رہتی ہے۔ اس فیملی کے لوگ جب تک خود نہ چاہیں، ان سے ملاقات دشوار ہے۔ بہت بھروسے کے لوگوں کو ان کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت ہے اور صرف ان کے قریبی لوگ ہی جانتے ہیں کہ شہید پولس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی فیملی کے رکن کہاں رہتے ہیں۔
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
بلند شہر میں گئوکشی کے بعد ہوئے تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل ہو گیا تھا۔ ان کی بیوی رجنی سبودھ سنگھ نے سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’انھیں جیل سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ان کے شوہر کے پاس فورس اور اسلحے دونوں تھے، تب انھیں مار دیا گیا۔ انھوں نے آگے کہا کہ جیل سے آزاد ہونے کے بعد میرے شوہر کے قاتلوں کو جس طرح سے مالا پہنائی جا رہی ہے، نعرے لگائے جا رہے ہیں، اس کے بعد میں خود کو بھی محفوظ تصور نہیں کر رہی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ میں اپنے گھر کا پتہ بہت کم لوگوں سے شیئر کرنا چاہتی ہوں تاکہ میں اپنی فیملی کی حفاظت کر سکوں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’مجھے سیکورٹی دی گئی ہے مگر یہ ہمیشہ نہیں رہے گی۔ مجھے کہا جاتا ہے کہ میں زیادہ بات نہ کروں، میڈیا سے دور رہوں۔‘‘
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
قتل کے ملزمین کو ضمانت ملنے کے بعد رجنی سنگھ کافی مایوس نظر آ رہی ہیں اور اپنی تکلیف کا اظہار ان الفاظ میں کرتی ہیں کہ ’’میں اب بھروسہ کرنے کی ہمت نہیں جٹا پا رہی ہوں۔ میرے شوہر جس خاکی کو پہنتے تھے وہی خاکی والے مجھے انصاف نہیں دلا پا رہے ہیں۔‘‘ دراصل بلند شہر تشدد میں شہید ہوئے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی بیوی بری طرح ٹوٹ چکی ہے۔ ان کے چہرے پر کشیدگی اور لفظوں میں کافی ٹھہراؤ دکھائی دے رہا ہے۔ صرف 6 مہینے میں اپنے شوہر کے قتل کے ملزمین کی ضمانت پر رہائی سے وہ کافی حیران ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میں ایک ایسے انسپکٹر کی بیوی ہوں جو دلیلیں پیش کرنے میں ماہر تھا۔ میں سب سمجھتی ہوں کہ دلیلیں مضبوط ہوتیں، سرکاری وکیل مضبوط پیروی کرتے تو یہ زندگی بھر جیل سے نہ آتے، مضبوط دلیل میں کئی بار ملزمین کو ضمانت نہیں ملی ہے اور جیل سے سیدھے سزا بھی ہوئی ہے۔‘‘
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
رجنی سنگھ اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’افسوسناک ہے کہ خود پولس اپنے انسپکٹر کو انصاف نہیں دلا پا رہی ہے۔ میرے شوہر نے اپنی ملازمت کے دوران بے حد ایمانداری سے کام کیا اور مظلوموں کی مدد کی اور سیاسی دباؤ کو درکنار کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھائی۔ لیکن آج ان کے ساتھ گندی سیاست ہو رہی ہے۔ جو لوگ کچھ کر سکتے ہیں وہ خاموش ہیں اور جو کچھ نہیں کر سکتے وہ بے بس ہیں، رو رہے ہیں۔‘‘
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
رجنی سنگھ نے مزید کہا کہ ’’ہم اس لڑائی کو چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ میں آخری دم تک لڑوں گی۔ آخری دم تک اپنے شوہر کے قاتلوں کو سزا دلانے کی کوشش کروں گی۔ سرکار کو اس ضمانت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جانا چاہیے اور حکم کو منسوخ کرانا چاہیے اگر حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو میں خود ایسا کروں گی۔ میں ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کروں گی۔‘‘
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
رجنی مانتی ہیں کہ پولس سے انھیں سپورٹ ملا لیکن انھیں انصاف کی ضرورت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میں نے بڑے افسران کو بتایا، ان سے مدد مانگی۔ جب تک پربھاکر چودھری ایس ایس پی بلند شہر رہے اس وقت تک ہمیں ان سے بہت امیدیں تھیں۔ ان کے رہتے کارروائی اثردار طریقے سے چل رہی تھی۔ دو مہینے میں ہی ان کا تبادلہ ہو گیا اور اس کے بعد چیزیں کافی بدل گئیں۔ ان کو ہٹایا نہیں جانا چاہیے تھا۔‘‘
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
رجنی سنگھ اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ ان کے شوہر کے قتل کے ملزمین کو 6 مہینے میں ہی ضمانت ملنا ان کے شوہر کی شہادت کی شکست ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب پولس مشکل حالات میں خود کی جان بچانے کو ترجیح دے گی۔ تاریخ سے سیکھ کر کوئی ان کے شوہر سبودھ کی طرح اپنی جان پر نہیں کھیلے گا۔ رجنی سنگھ نے مقامی لیڈروں کے رویہ پر بھی ناراضگی ظاہر کی۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’لیڈروں نے ووٹ کے لیے انسانیت کو کچل دیا۔ وہ قاتلوں کے حق میں سفارش کرتے رہے۔ انھوں نے دھرنے دیئے اور پیروکاری کی۔ لیکن مجھے پولس سے شکایت ہے۔ پولس میں اپنے ساتھی کے لیے کیا کیا۔ ابھی تو صرف 6 مہینے ہوئے ہیں۔ ابھی تک تو ان کی ضمانت پر سماعت بھی نہیں ہونی چاہیے تھی۔‘‘
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
غور طلب ہے کہ 3 دسمبر کو بلند شہر کے سیانا تھانہ کے تحت مہاب گاؤں میں گئو نسل کی باقیات ملنے پر ہنگامہ ہو گیا تھا۔ اسی دن بلند شہر میں مسلمانوں کا ایک بڑا مذہبی انعقاد تھا جس میں لاکھوں لوگوں کی موجودگی تھی۔ ہنگامہ کے دوران کئی پولس اہلکاروں کو جان بچا کر بھاگنا پڑا تھا۔ چنگراوٹھی چوکی میں بھیڑ نے آگ لگا دی تھی۔ موقع پر نبرد آزما ہو رہے سیانا کوتوال سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ ہنگامہ میں شامل 44 مختلف ہندو تنظیموں سے جڑے کارکنان گرفتار کیے گئے تھے۔ ان میں بجرنگ دل کا ضلع کنوینر یوگیش راج اور بی جے پی یوتھ مورچہ کا سٹی پریسیڈنٹ شکھر اگروال بھی تھا۔ گئوکشی کے بھی 9 ملزمین کو پولس نے گرفتار کیا جن سبھی پر این ایس اے لگایا گیا جب کہ ان 44 لوگوں پر پولس نے ملک غداری کی کارروائی کی۔
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
انسپکٹر کے قتل کے الزام میں جیل گئے بی جے پی یوتھ مورچہ کے سربراہ شکھر اگروال اور جیتو فوجی سمیت 7 لوگ اب باہر آ گئے ہیں۔ ان کے جیل سے باہر آنے کے بعد زوردار استقبال کیا گیا اور ’بھارت ماتا کی جے‘ اور ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے گئے۔ شہید انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی فیملی اس سے بہت مایوس ہے۔
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Aug 2019, 7:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز