انٹرویو

’معیشت بدحال، جلد سدھرنے کے آثار نہیں‘

’معیشت بدحال، جلد سدھرنے کے آثار نہیں‘

مشہور ماہر معاشیات ارون کمار (تصویر قومی آواز)
مشہور ماہر معاشیات ارون کمار (تصویر قومی آواز) 

پچھلے چوبیس گھنٹوں میں نوٹ بندی اور ملک کی گھٹتی جی ڈی پی شرح کی خبروں نے سارے ملک کا دھیان پھر اپنی طرف کھینچ لیا۔ ملک کی معیشت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اور ’مودی ماڈل‘ بری طرح ناکام ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ’قومی آواز‘ کے نمائندہ وشو دیپک نے مشہور ماہر معاشیات ارون کمار سے گفتگو کی۔ ارون کمار سابق جے این یو پروفیسر ہیں اور انھوں نے بلیک منی کے مسائل پر کئی کتابیں بھی لکھی ہیں۔ پیش خدمت ہے ارون کمار سے انٹرویو کے اقتباسات:

-

سوال : نوٹ بندی پر ریزروبینک کی تازہ ترین رپورٹ آپ نے دیکھی ، اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟

جواب: دیکھیے ملک کی کل بلیک منی میں نقدی بلیک منی کا حصہ کل ایک فی صد ہے۔ اس لئے ہم کو شروع ہی سے معلوم تھا کہ نوٹ بندی کے ذریعہ کوئی بلیک منی باہر نہیں آنے والی ہے۔ آخر ریزروبینک نے وہی بات قبول کرلی۔

دیکھیے بلیک منی کی بہت ساری شکلیں ہیں۔ مثلاً سونا، ملکیت، نقدی اور پھر ملک کے باہر جمع کی جانے والی دولت۔ نقدی محض ایک فیصد ہے جو نوٹ بندی سے نکل سکتا تھا۔ مگر وہ بھی تو نہیں نکلا۔

اب گورنمنٹ گھبرائی ہوئی ہے۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارا مقصد محض بلیک منی ختم کرنا نہیں تھا بلکہ حکومت چاہتی تھی کہ نقدی پیسہ بینکوں میں واپس آ جائے اور وہ ہوا۔ یہ سب ڈھونگ ہے۔ نوٹ بندی سے ملک کی معیشت کو نقصان ہوا۔

سوال: آخر مودی جی نے نوٹ بندی کا قدم اٹھایا کیوں؟

جواب: نوٹ بندی کے پیچھے سیاسی منشا تھی۔ ان کا (مودی) خیال تھا کہ وہ اس کے ذریعہ سیاسی فائدہ اٹھائیں گے۔ اس طرح وہ خود کو ایک رابن ہوڈ کی شبیہ دینا چاہتے تھے۔ یعنی وہ یہ ثابت کر رہے تھے کہ وہ امیروں کا پیسہ چھین کر غریبوں میں بانٹ رہے ہیں۔ لیکن دراصل نقصان غریب کا ہوا، مارا گیا غریب اور چھوٹے دھندے والے۔ غریب کی روزی روٹی گئی، چھوٹے دھندے بند ہو گئے۔ دیکھیے ہمارے ملک میں زیادہ تر روزگار اور کاروبار غیر منظم دھندوں میں ہے اور نوٹ بندی سے وہ سب چوپٹ ہو گیا اور ابھی تک بدحالی کا شکار ہے۔

سوال: اس کا جی ڈی پی پر کچھ اثر پڑے گا؟

جواب: تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلی سہ ماہی کی جی ڈی پی شرح گھٹ کر 5.7 فیصد ہو گئی۔ لیکن میری رائے میں یہ شرح اس سے بھی بہت کم ہے۔ لب و لباب یہ ہے کہ ملک کی معیشت بدحال ہے اور آگے سدھرتی بھی نہیں نظر آتی۔

سوال: جی ایس ٹی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

جواب: نوٹ بندی پہلے سے ہی ایک مصیبت تھی، اب جی ایس ٹی نے اور قیامت مچائی ہوئی ہے۔ جی ایس ٹی کے پورے اثرات کا ابھی اندازہ نہیں ہے، لیکن یہ طے ہے کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی مل کر معیشت کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوں گی۔

سوال: ملک کی بگڑتی معیشت کا ذمہ دار کون ہے، وزیر اعظم یا وزیر خزانہ؟

جواب: ظاہر ہے کہ ان سب اقدامات کے ذمہ دار خود وزیر اعظم ہیں۔ انھوں نے 8 نومبر (جس روز نوٹ بندی نافذ ہوئی) کو اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اگر اس سے کوئی نقصان ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار میں خود ہوں گا۔ اس سلسلے میں انھوں (مودی) نے کسی سے کوئی رائے مشورہ بھی نہیں کیا۔ اس سے ریزرو بینک اور وزارت خزانہ جیسے اداروں کی ساکھ پر بھی اثر پڑا ہے۔

سوال: ملک کی معیشت سدھرنے میں کتنا وقفہ لگ سکتا ہے؟

جواب: یہ تو حکومت کے اقدامات پر منحصر ہے۔ دیکھیے، پرائیویٹ سیکٹر میں کوئی بڑا پیسہ باہر سے نہیں آ رہا ہے۔ ان کا منافع بھی گھٹ گیا ہے۔ پھر جی ایس ٹی نے ان کو اور تباہ کر دیا۔ مجھ کو یہ محسوس نہیں ہو رہا ہے کہ ملک کی معیشت جلد سدھر سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined