انٹرویو

زرعی بل، کسانوں سے ان کی آزادی چھین لینے کے مترادف: راکیش ٹکیت

راکیش ٹکیت نے کہا کہ زرعی بل کسانوں سے ان کی آزادی چھین لینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی راہ میں جینے مرنے کا سوال حائل ہو گیا ہے اور یہ بل کسی بھی طرح کسانوں کے حق میں نہیں ہے۔

بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ راکیش ٹکیت
بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ راکیش ٹکیت 

پارلیمنٹ سے زرعی بلوں کی منظوری کے بعد سے کسانوں کی ناراضگی عروج پر ہے۔ اترپردیش میں کسانوں کی سب سے بڑی تنظیم بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے قومی آواز سے بات چیت کے دوران دعوی کیا ہے کہ آنے والا وقت کسانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ حکومت کے لئے بھی مشکل ہونے جا رہا ہے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ زرعی بل کسانوں سے ان کی آزادی چھین لینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی راہ میں جینے مرنے کا سوال حائل ہو گیا ہے اور یہ بل کسی بھی طرح کسانوں کے حق میں نہیں ہے۔

Published: 27 Sep 2020, 3:36 PM IST

زرعی بل کو آسان الفاظ میں سمجھاتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ پہلی چیز تو یہ کہ سامان منڈی کے باہر فروخت کیا جائے گا۔ مظفر نگر میں تاجروں نے اپنی نجی منڈیاں قائم کرلی ہیں، وہ اپنے آفس منڈیوں میں رکھیں گے اور سامان باہر سے خریدیں گے۔ یعنی یکے بعد دیگرے تمام منڈیاں بند ہو جائیں گی۔ ان منڈیوں کی بدولت ہی کسانوں کی پیداوار کی ایم ایس پی پر فروخت ممکن ہو پاتی تھی اور اس کے مال کی حفاظت بھی ہو جاتی تھی۔ اب کسان سڑک پر مال فروخت کرے گا تو اس کا کافی نقصان ہو سکتا ہے۔ منڈی کے باہر پیداوار کی فروخت پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہوگا، تاجر کی مرضی وہ مال لے یا نہ لے۔ اب ایم ایس پی اور منڈیاں دونوں ہی ختم سمجھو۔

Published: 27 Sep 2020, 3:36 PM IST

بھارتیہ کسان یونین کے بینر تلے غازی آباد میں مظاہرہ کرتے کسان / تصویر یو این آئی

کالا بازری بڑھنے کے سوال پر راکیش ٹکیت نے کہا کہ کالا بازاری تو پہلے بھی ہوتی تھی۔ تب انتظامیہ اور پولیس افسران نظر رکھتے تھے کہ کون کتنی کالا بازاری کر رہا ہے! اب تو حکومت نے ہی ذخیرہ کرنے کی اجازت فراہم کر دی ہے۔ اب کاروباری کسان سے سارا مال خرید کر اس کا ذخیرہ کر لیں گے اور اگلی بار جب کسان فصل بیچنے آئیں گے تو وہ کہہ دیں گے کہ ہمارے پاس تو پہلے سے ہی مال موجود ہے۔ ایسی صورت میں کسان اپنا مال لے کر کہاں جائے گا؟

Published: 27 Sep 2020, 3:36 PM IST

حکومت کے لوگوں کا کہنا ہے کہ باہر کے کاروباری آئیں گے اور بازار کا دائرہ بڑا ہو جائے گا! اس سوال کے جواب میں ٹکیٹ نے کہا کہ باہر سے یہاں کوئی نہیں آنے والا! یہاں گجرات سے کوئی خریدنے نہیں آئے گا، بس نام بدل کر خریداری ہوگی۔ حکومت کو اگر کسانوں کی اتنی ہی فکر ہے تو ایم ایس پی کا قانون بنا دینا چاہیے لیکن وہ ایسا نہیں کرے گی۔

Published: 27 Sep 2020, 3:36 PM IST

راکیش ٹکیت کا مزید کہنا ہے کہ یہ حکومت کسان مخالف ہے اور یہ ان تین بلوں تک ہی محدود نہیں رہے گی بکہ آنے والے وقت میں پیسٹی سائڈ بل، سیڈ بل اور کنٹریکٹ فارمنگ بل بھی آئیں گے۔ کسان احتجاج کر رہے ہیں بعد میں بھی کرتے رہیں گے۔ وہ اقتدار میں ہیں جو چاہے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پر کسی کے دکھ درد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سے کسانوں کی روزی روٹی برباد ہو جائے گی اور ان کا پورا حساب کتاب گڑبڑا جائے گا۔ آنے والے وقت میں کسان اس کا جواب ضرور دیں گے اور حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔

Published: 27 Sep 2020, 3:36 PM IST

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اور ہریانہ کا کسان پوری طرح بربادی کی کگار پر کھڑا ہوا ہے۔ فصل بکنے کا وقت آئے گا تو آنکھیں کھلیں گی، ابھی سب کی آنکھیں بند ہیں لیکن جلد ہی کسان انقلاب آنے والا ہے۔ آج ہر جگہ سے آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ کسانوں کو تحریک تیز کرنی پڑے گی۔ کسان جاگ جائیں گے، تو یہ حکومت بھاگتی نظر آئے گی۔

Published: 27 Sep 2020, 3:36 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 27 Sep 2020, 3:36 PM IST