زمبابوے میں شدید خشک سالی اور خوراک کی کمی کی وجہ سے حکومت نے 200 ہاتھیوں کو مارنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس اقدام کا مقصد قحط زدہ عوام کو خوراک کی فراہمی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، ہاتھیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے انسانوں اور جنگلی حیات کے درمیان تنازع بڑھ رہا ہے۔ ہاتھیوں کو شکار کے ذریعے مار کر ان کا گوشت ان علاقوں میں بھیجا جائے گا جو قحط سے شدید متاثر ہیں۔
Published: undefined
زمبابوے کے وزیر ماحولیات، سیتھمبیسو نیونی نے کہا کہ حکومت اس قدم کو ممکن بنانے کے لیے زمپارکس اور مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین کو اس منصوبے میں شامل کیا جائے گا تاکہ گوشت کو خشک کر کے پیک کیا جائے اور خوراک کی کمی کے شکار لوگوں تک پہنچایا جا سکے۔ یہ قدم نائیجیریا اور دیگر ممالک میں کیے جانے والے اقدامات کی پیروی ہے، جہاں جنگلی حیات کو قحط کے دوران مارا گیا ہے۔
Published: undefined
یہ فیصلہ زمبابوے میں جنگلی حیات کی بڑی تعداد اور خوراک کی کمی کے سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ زمبابوے میں تقریباً 100000 ہاتھی ہیں، جو ملک کے جنگلات اور دیگر وسائل پر شدید دباؤ ڈالتے ہیں۔
تاہم، اس اقدام کو ماحولیاتی ماہرین اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں کو مارنا ایک غیر اخلاقی اور مختصر مدتی حل ہے اور اس سے ملک کی سیاحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ ہاتھی زمبابوے میں سیاحوں کی بڑی توجہ کا مرکز ہیں۔
Published: undefined
سینٹر فار نیچرل ریسورس گورننس کے ڈائریکٹر فرائی ماگوو کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسے حل تلاش کرنے چاہیے جو سیاحت اور جنگلی حیات کے تحفظ کو نقصان نہ پہنچائیں۔ دوسری طرف، کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ہاتھیوں کی تعداد میں اضافے سے ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے دیگر انواع کی بقا کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔
اس اقدام کے ذریعے زمبابوے کی حکومت امید کرتی ہے کہ قحط سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر خوراک فراہم کی جا سکے گی، لیکن اس کے دیرپا اثرات پر سوالات ابھی باقی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز