ہندوستان میں ایک بار پھر کورونا وائرس انفیکشن نے رفتار پکڑنی شروع کر دی ہے، اور اب یہ بھی خبر سامنے آ رہی ہے کہ تنزانیہ میں ’ماربرگ وائرس‘ نے قہر برپا کر رکھا ہے۔ اگر یہ وائرس ہندوستان پہنچا تو حالات دگرگوں ہو سکتے ہیں۔ ماربرگ وائرس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک سنگین قسم کا (ہیمرج) بخار پیدا کرتا ہے جس سے متاثرہ کی جان بھی جا سکتی ہے۔ یہ آر این اے وائرس فائلووائرس فیملی کا رکن ہے۔ ایبولا وائرس بھی اسی فیملی کا رکن تھا۔
Published: undefined
حالانکہ ماربرگ وائرس کوئی نیا وائرس نہیں ہے، پھر بھی اب تک اس کی کوئی ویکسین سامنے نہیں آئی ہے۔ پہلی بار یہ وائرس 1967 میں جرمنی میں پایا گیا تھا۔ اس وائرس کا نام بھی ماربرگ اسی لیے پڑا کیونکہ اس وائرس کا پہلا قہر جرمنی کے ماربرگ اور فرینکفرٹ کے ساتھ ساتھ سربیا کے بیلگریڈ میں دیکھنے کو ملا تھا۔
Published: undefined
اس وائرس نے تنزانیہ میں سنگین طبی حالات پیدا کر دیئے ہیں۔ اس وائرس کے پھیلنے کے بعد آؤٹ بریک کا اعلان کر دیا گیا ہے اور حکومت نے ایمرجنسی رِسپانس ٹیم کی تشکیل بھی کر دی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ اب تک کانٹیکٹ ٹریسنگ کے ذریعہ 161 متاثرین کا پتہ لگایا جا چکا ہے جو اس وائرس کے شکار ہیں۔ اس وائرس کی وجہ سے اب تک کئی لوگوں کی موت بھی ہو چکی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی مانیں تو جب 1967 میں اس کا قہر دیکھنے کو ملا تھا تو اس وقت اس سے شرح اموات 24 سے 88 فیصد تک تھی۔
Published: undefined
اچھی بات یہ ہے کہ ابھی تک ماربرگ وائرس نے ہندوستان میں قدم نہیں رکھا ہے۔ حالانکہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہندوستان پوری طرح محفوظ ہے۔ کورونا بھی چین میں پھیلنا شروع ہوا تھا اور کئی لوگوں نے کہا تھا کہ یہ ہندوستان نہیں پہنچ سکتا۔ پھر بعد میں جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا۔ اس لیے اگر کوئی شخص افریقی ملک کا سفر کر کے ہندوستان پہنچ رہا ہے تو اسے کچھ دنوں تک خود کی نگہداشت کرنی چاہیے۔ عام لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ ماربرگ وائرس انفیکشن کی علامات پر دھیان دیں۔
Published: undefined
ماربرگ وائرس سے متاثر ہونے والوں میں کئی ایسی علامتیں دیکھنے کو ملتی ہیں جسے دیکھ کر کوئی بھی اس کی شناخت کر سکتا ہے۔ اگر کوئی اس وائرس کا شکار ہے تو تیز بخار، سر درد، گھبراہٹ کے ساتھ ساتھ پٹھوں میں درد، پیٹ میں درد، اینٹھن، متلی اور الٹی جیسا محسوس ہوگا۔ کچھ لوگوں میں دست کی بھی علامت دکھائی دیتی ہے۔ اگر آپ کا کوئی قریبی اس وائرس کی زد میں ہے تو اس کی آنکھیں دھنسی دھنسی سے نظر آنے لگیں گی۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگر انفیکشن سنگین ہے اور مریض کو وقت پر علاج نہیں ملا تو اس کی 9 سے 10 دن میں موت بھی ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined