ایک جانب جہاں روس نے پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا ہے کہ اس کا بھی جانی نقصان ہو ا ہے وہیں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن سے فون پر بات کی ہے اور کہا ہے کہ روس چارو طرف سے یوکرین پر حملے کر رہا ہے اور اگلے چوبیس گھنٹے بہت اہم ہیں ۔ادھر خبر ہے کہ یوکرین نے روس کے وفد کے ساتھ بیلاروس میں بات چیت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور روسی وفد بھی مذاکرات کی جگہ کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ بات چیت ہوتی ہے یا نہیں اور اگر ہوتی ہے تو اس میں کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
Published: undefined
روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے اتوار کے روز یہ اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ روسی ٹیم مذاکرات کے مقام کے لیے روانہ ہو گئی ہے۔ بیلٹا نیوز ایجنسی نے کہا کہ یہ مذاکرات یوکرین اور بیلاروس کی سرحد کے قریب واقع گومیل میں ہونے کی توقع ہے۔
Published: undefined
روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی وفد مذاکرات کے لیے تیار ہے اور اپنے یوکرینی ہم منصبوں کا انتظار کر رہا ہے۔
Published: undefined
مسٹر پیسکوف نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکوف نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی جس کے بعد انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کہا کہ وہ روسی وفد کو واپس نہیں بلائيں گے،کیونکہ یوکرین نے گومیل میں بات چیت کے لیے آنے کا عندیہ دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز