لندن: وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو برطانوی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ پیر کو بیلمارش جیل سے 1901 دنوں (تقریباً 5 سال) کے بعد رہا ہوئے اور آسٹریلیا میں اپنے گھر کے لئے روانہ ہو گئے۔ رہائی کے بعد ان اہلیہ اسٹیلا اسانج نے ان کے لیے مہم چلانے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
اپنی رہائی کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے وکی لیکس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ جولین اسانج جیل سے باہر آ چکے ہیں۔ انہیں 24 جون کی صبح بیلمارش میکسیمم سیکورٹی جیل سے رہا کیا گیا۔ وکی لیکس نے کہا کہ اسانج کو لندن ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ انہیں پیر کی سہ پہر اسٹینسٹڈ ایئرپورٹ پر اتار دیا گیا، جہاں سے وہ آسٹریلیا کے لیے روانہ ہو گئے۔
Published: undefined
وکی لیکس نے جولین اسانج کی رہائی کی مہم کے حوالے سے دنیا سے ملنے والی حمایت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عالمی مہم کا نتیجہ ہے، جس میں مختلف تنظیموں، آزادی صحافت کی مہم چلانے والوں اور حتیٰ کہ سیاست دانوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اقوام متحدہ میں بھی اس کی حمایت میں آواز اٹھائی گئی۔
وکی لیکس نے کہا کہ 52 سالہ اسانج کو امریکہ کے قومی اور دفاعی شعبے سے متعلق خفیہ دستاویزات کو لیک کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ 2010 میں وکی لیکس نے افغانستان اور عراق جنگ کے دوران امریکی فوج کی ہزاروں خفیہ دستاویزات کو لیک کر دیا تھا۔ اسے امریکہ کی فوجی تاریخ کی سب سے بڑی سیکورٹی کی چوک قرار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
جولین اسانج نے امریکی محکمہ انصاف کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت، اسانج نے امریکہ کا خفیہ ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں جرم قبول کرنے پر اتفاق کر لیا۔ اس ڈیل کے تحت وہ امریکہ میں جیل جانے سے بچ سکیں گے۔
اسانج کی حوالگی کو لے کر سویڈن اور امریکہ کے درمیان تنازعہ چل رہا تھا۔ دریں اثنا، 2012 میں اسانج نے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں سیاسی پناہ کی درخواست کی۔ ایکواڈور کے سفارت خانے نے انہیں سیاسی تحفظ دے دیا۔
Published: undefined
وہ 2012 سے 2019 کے درمیان لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں مقیم رہے۔ اس دوران سفارت خانے کے ایک کمرے تک محدود اسانج پر کئی طرح کے الزامات لگائے گئے۔ کمرے کی دیواروں پر غلاظت اور پاپ اسٹار لیڈی گاگا کی سفارت خانے میں ملاقات کی خبروں نے ان کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ ایکواڈور کی حکومت اس سے خوش نہیں تھی۔ اس دوران ایکواڈور نے ان سے سیاسی تحفظ چھین لیا۔ تحفظ ختم ہونے کے فوری بعد برطانوی پولیس سفارت خانے کے اندر گھس کر انہیں گھسیٹتے ہوئے باہر لے گئی۔ اس طرح کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ وہ 2019 سے لندن کی بیلمارش جیل میں قید تھے۔
Published: undefined
جولین اسانج نے 2022 میں جیل کے اندر اپنی منگیتر اسٹیلا مورس سے شادی کر لی۔ اسٹیلا ان کی وکیل تھی۔ اسانج اور اسٹیلا مورس کی شادی میں صرف چار مہمان، دو سرکاری گواہ اور دو محافظوں نے شرکت کی۔
اسانج اور مورس کی ملاقات 2011 میں اس وقت ہوئی تھی، جب اسانج نے انہیں اپنی قانونی ٹیم میں شامل کیا تھا۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان تعلقات 2015 میں شروع ہوئے۔ مورس نے لندن میں سفارت خانے میں رہتے ہوئے اسانج کے دو بچوں کو جنم دیا تھا۔
Published: undefined
آسٹریلوی نژاد صحافی اور ہیکر جولین اسانج نے 2006 میں وکی لیکس کی بنیاد رکھی۔ وکی لیکس 2010 میں اس وقت دنیا کی توجہ میں آیا جب اس نے 2010 میں امریکی فوج کی کچھ انٹیلی جنس دستاویزات کو لیک کر دیا۔ اس کے بعد امریکی حکومت نے وکی لیکس کی تحقیقات شروع کر دیں۔
لیکن وکی لیکس نے پہلی خفیہ معلومات 2007 میں لیک کیں جو کیوبا کی گوانتانامو بے جیل سے متعلق تھیں۔ لیکن نومبر 2010 میں سویڈش حکومت نے اسانج کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔ ان پر دو لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کا الزام تھا۔ ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسانج نے کہا تھا کہ درحقیقت یہ وارنٹ امریکہ کے لیے ایک بہانہ ہے، جو امریکی ملٹری انٹیلی جنس دستاویزات کو لیک کرنے میں ان کے کردار سے مشتعل ہے۔
Published: undefined
وکی لیکس ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے، جس کی ویب سائٹ پیشہ ور صحافی اور ہیکر جولین اسانج نے 2006 میں شروع کی تھی۔ یہ دنیا بھر میں ایک ایسی تنظیم کے طور پر مشہور ہے جو انٹیلی جنس معلومات، خبروں کے لیک اور نامعلوم ذرائع سے موصول ہونے والی خفیہ معلومات شائع کرتی ہے۔ اس ویب سائٹ کے آغاز کے صرف ایک سال کے اندر 12 لاکھ سے زیادہ دستاویزات کا ڈیٹا بیس تیار ہو گیا تھا۔
وکی لیکس نے ایسے متعدد اہم دستاویزات جاری کئے ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی تھی۔ افغانستان اور عراق کی جنگوں کے بارے میں خفیہ معلومات ہوں یا 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران ہیلری کلنٹن کی خفیہ ای میلز کے لیک ہونے کا معاملہ۔ وکی لیکس کی ویب سائٹ رضاکاروں کی مدد سے چلائی جاتی ہے۔ سال 2009 میں ہی اس ویب سائٹ پر 1200 رضاکار رجسٹر ہو چکے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined