عالمی خبریں

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر یوکرین کو تشویش! زلنسکی کے خدشات کی وجوہات

یوکرین کے صدر زلنسکی نے امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ ان کے صدر بننے سے یوکرین میں امن قائم ہوگا۔ تاہم، زلنسکی کو امریکی امداد میں ممکنہ کمی کی تشویش ہے

<div class="paragraphs"><p>ڈونلڈ ٹرمپ اور زیلنسکی کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

ڈونلڈ ٹرمپ اور زیلنسکی کی فائل تصویر / Getty Images

 
Alex Kent

امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد یوکرین کے صدر ولودومیر زلنسکی نے انہیں مبارکباد دی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ ان کے صدر بننے سے یوکرین میں امن بحال ہوگا۔ زلنسکی نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون پر بھی زور دیا ہے لیکن یوکرین میں اس حوالے سے تشویش بھی پائی جاتی ہے۔ ان کی پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران کئی بار یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ امریکہ کا پیسہ دوسرے ممالک کی بجائے اپنے عوام پر خرچ کرنا چاہتے ہیں اور یوکرین کو دی جانے والی امریکی فوجی اور اقتصادی مدد پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

Published: undefined

بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو روس کے خلاف جنگ میں بڑے پیمانے پر حمایت فراہم کی تھی اور یوکرینی فوج کو اہم عسکری اور مالی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے۔ تاہم، ٹرمپ کی جیت سے زلنسکی کو یہ خدشہ ہے کہ امریکہ اس امداد کو محدود کر سکتا ہے جس سے یوکرین کی جنگی پوزیشن کمزور ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ کے بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ ’24 گھنٹوں میں جنگ کو روک سکتے ہیں۔‘ یہاں تک کہ انہوں نے تنازع کے حل کے لیے کچھ مقبوضہ علاقوں کو روس کے حوالے کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا۔

Published: undefined

ٹرمپ نے اپنی مہم کے دوران یہ بھی کہا کہ بائیڈن انتظامیہ امریکی عوام کے ٹیکس کی رقم کو یوکرین جیسے ملکوں پر خرچ کر رہی ہے جبکہ امریکہ کے اپنے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زلنسکی کو ’شاندار سیلز مین‘ قرار دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ وہ امریکہ سے 60 بلین ڈالر لے جاتے ہیں۔ ان کے ممکنہ نائب صدر جے ڈی وینس بھی یوکرین کی مدد کو لے کر غیر دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔

یوکرین میں اس بات کی تشویش ہے کہ ٹرمپ کی صدارت میں اگر امریکہ کی پالیسی میں تبدیلی آئی تو یوکرین کو جنگ میں مدد کے لیے مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined